فضائی حملوں کیلئے امریکا کا پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت کا معاملہ، وزیرخارجہ نے اجازت کے بارے میں بات چیت کی تصدیق کردی

اسلام آباد(آئی این پی) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کیلئے امریکا کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر بات چیت کی تصدیق کردی اور کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ پاکستانی فضائی حدود کے مفید ہونے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے، امریکا اور پاکستان کے درمیان آنے والے دنوں میں اس تعاون کو جاری رکھنے پر بات چیت جاری ہے، اس معاملے پر تمام فوائد و

نقصانات پر غور و خوض کے بعد حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی، کوئی بھی فیصلہ پاکستان کی قومی سلامتی اور علاقائی استحکام کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کوپاکستان اور ڈنمارک کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا، اس حوالے سے ڈینش وزیر خارجہ یپے کوفو اپنے وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے، جب کہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

نے کی، مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی بدلتی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے ہم پاکستان کی معاونت پر ہم ڈنمارک کے شکر گزار ہیں، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں

سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کرسکتی ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ہزار سے زائد ڈینش شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلا میں معاونت فراہم کی، افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران خون خرابے اور خانہ جنگی کا نہ ہونا مثبت پہلو ہیں، عالمی برادری افغانستان میں، پاکستان کی طرح اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان میں جنم لیتے انسانی و معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، اقتصادی بحران سے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملے گا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے شرپسندوں کی موجودگی اور عزائم سے باخبر رہنا ہوگا۔وزیرخارجہ نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے تناظر میں، ڈینش ہم منصب کے ساتھ ٹریول ایڈوائزی پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔ جب کہ ڈینش وزیر خارجہ نے ڈینش شہریوں کے کابل سے محفوظ انخلا میں معاونت پرپاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔امریکا کی جانب سے افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر حملوں کیلئے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستانی فضائی حدود کے مفید ہونے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے، امریکا اور پاکستان کے درمیان آنے والے دنوں میں اس تعاون کو جاری رکھنے پر بات چیت جاری ہے۔شاہ محمود نے کہا کہ اس معاملے پر تمام فوائد و نقصانات پر غور و خوض کے بعد حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی، کوئی بھی فیصلہ پاکستان کی قومی سلامتی اور علاقائی استحکام کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔امریکی سینیٹ میں پاکستان پر پابندیاں لگانے کے بل سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ امریکی سینیٹرز کے مجوزہ مسودہ قانون پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، یہ ریپبلکن سینیٹرز کا تجویز کردہ بل ہے جو جوبائیڈن حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں، امریکی ایوان کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان نے انسداد دہشتگردی کی جنگ میں افغان امن کے لیے امریکا کا ساتھ دیا، پاکستان اپنے مفادات کا مکمل تحفظ کرے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں