انٹرسٹی ٹرانسپورٹ پر پابندی جبکہ کون کونسے کاروبار کھلے رہیں گے؟ حکومت نے لاک ڈائون سے متعلق نوٹیفیکیشن جاری کر دیا

کراچی (پی این آئی) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے مخصوص شعبوں کوبند کیا جائے گا،لاک ڈاؤن میں ریٹیل کے تمام کاروبار اور انٹرسٹی ٹرانسپورٹ پر پابندی ہوگی، میڈیکل اسٹورز، کریانہ، سبزی گوشت، دودھ کی دکانیں شام 6 بجے تک کھولنے کی اجازت ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے مخصوص شعبوں کوبند کیا جائے گا۔یکم اگست سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن کے دوران عوام، تاجر برادری اور تمام طبقات نے ایس اوپیز پر عملدرآمد کرنے کیلئے حکومت کی مدد کی تو 9 اگست سے مختلف شعبے کھولنے کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں ریٹیل کے تمام کاروبار بند رہیں گے، میڈیکل اسٹورز، کریانہ، سبزی گوشت، دودھ کی دکانیں شام 6 بجے تک کھولنے کی اجازت ہوگی۔ریسٹورنٹ، ہوٹل میں صرف ڈیلیوری کی اجازت ہوگی، ٹیک اووے بھی نہیں ہوگا، بینک، ایکسپورٹ کے شعبے، بندرگاہ، پیٹرول پمپس اور اسٹاک ایکسچینج کھلا رہے گا۔کل سے ہونے والے تمام امتحانات ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردیے۔ وزیراعلی سندھ نے خبردار کیا کہ جو ملازمین کورونا سے بچا کی ویکسین نہیں لگوائیں گے انہیں 31 اگست کے بعد تنخواہیں نہیں دی جائیں گی۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہوگی جبکہ تمام مارکیٹس بھی بند رہیں گی۔اجلاس میں ہوئے فیصلوں کے مطابق فارمیسیز کھلی رہیں گی اور جو شہری بھی سڑک پر آئے گا انتظامیہ کی جانب سے اس کا ویکسینیشن کارڈ چیک کیا جائے گا۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزرا، اپوزیشن کے اراکین صوبائی اسمبلی، ڈاکٹرز، تاجر رہنماں کے علاوہ سرکاری عہدیداران نے شرکت کی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کے فیصلوں کو اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی، کاروباری حضرات اور ڈاکٹرز کی حمایت حاصل ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کورونا صورتحال پر میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں، اس لیے اجلاس میں اراکین اپوزیشن، کاروباری شخصیات کو مدعو کیا گیا، یہ ایک وبا ہے اور میں چاہتا ہوں ہم سب کی ایک آواز جانی چاہیے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس کے تمام فیصلوں پر محکمہ داخلہ سندھ تفصیلات کے ساتھ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے بھر میں کورونا کی تشخیصی شرح 13.7 فیصد ہوگئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز صوبے میں 45 مریضوں کا انتقال ہوا اس وقت فعال کیسز کی تعداد 39 ہزار 958 ہے جن میں سے ایک ہزار 410 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔سیکریٹری صحت نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں 102 مریض وینٹی لیٹرز پر زیر علاج ہیں جبکہ ایک ہزار 192 کی حالت تشویشناک ہے۔انہوں نے مزید آگاہ کیا کہ کراچی میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 23 فیصد، حیدرآباد میں 14.52 فیصد جبکہ سکھر میں 2.9 فیصد ہے۔کراچی میں کیسز مثبت آنے کی سب سے بلند شرح ضلع شرقی میں 33 فیصد، کورنگی میں 21 فیصد، ضلع وسطی میں 20 فیصد، ضلع غربی میں 19 فیصد جبکہ ضلع جنوبی اور ملیر میں تشخیصی شرح 17 فیصد ہے۔صوبائی سیکریٹری صحت نے بتایا کہ گزشتہ 29 دنوں میں کورونا سے 469 مریض کی اموات ہوئیں ہیں جن میں 69 فیصد یا 323 وینٹی لیٹرز پر تھے جبکہ مرنے والے 20 فیصد یا 96 مریض وینٹیلیٹرز پر نہیں تھے اور 50 یا 11 فیصد مریضوں کا انتقال گھروں میں ہوا۔اجلاس میں موجود ڈاکٹرز نے کہا کہ کورونا کی صورتحال بھیانک ہوتی جارہی ہے، سرکاری اسپتالوں پر دبا بڑھتا جارہا ہے، عید کے بعد کورونا کا پھیلا بڑھنے کی توقع تھی جو بڑھ رہا ہے اور انڈین ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کے فیصلوں کو اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی، کاروباری حضرات اور ڈاکٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں