لاہور (پی این آئی) لاہور میں مدرسے میں طالب علم سے بدفعلی اور نازیبا ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی ملزم عزیزالرحمان پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے اعترافی بیان سے منحرف ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کی کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ رانا راشد نے کیس کی سماعت کی جہاں ملزم عزیز الرحمن کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد پیش کیا گیا ، مفتی عزیزالرحمان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے کی انتظامیہ نے میرے خلاف سازش کی ، پولیس دباؤ ڈال کر زبردستی اعترافی بیان لینا چاہتی ہے، میں اعتراف جرم نہیں کرتا بعد ازاں ملزم مفتی عزیز الرحمان کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔اس سے پہلے طالب علم زیادتی کیس کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں تین روز کی توسیع کی گئی تھی ، مفتی عزیز الرحمان کے خلاف تھانہ شمالی چھاؤنی میں مقدمہ درج ہے ، مفتی عزیز الرحمان پر مدرسہ طالب علم سے زیادتی کا الزام ہے ، مفتی عزیز الرحمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا ، پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ، تفتیشی افسر نے ملزم کی ڈی این اے رپورٹ عدالت میں پیش کی ، جس میں تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کی ڈی این اے رپورٹ آ گئی ہے ، مزید تفتیش درکار ہے، ملزم کا میڈیکل چیک اپ بھی کرا لیا گیا ہے، استدعا پر عدالت نے مفتی عبدالعزیز کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کی تھی۔دوسری طرف مفتی عزیز الرحمن کے تینوں صاحبزادوں نے ایڈیشنل سیشن جج کی مقامی عدالت سے اپنی عبوری ضمانتیں منظور کروالیں، عدالت نے تینوں ملزمان کی جانب سے دائر کردہ عبوری ضمانت درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ضمانتیں منظور کیں اور متعلقہ پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ 30 جون کو در خواست عبوری ضمانت پر دوبارہ درخواست کے موقع پر تینوں ملزمان کے بارے میں مقدمات کا ریکارڈ پیش کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں