حکومت نے رمضان المبارک میں سحر و افطار کے دوران بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے رمضان المبارک میں سحر و افطار کے دوران بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے تمام بجلی کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ماہ رمضان میں سحر اور افطار کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ

نہیں ہوگی ، اس کے علاوہ تروایح کے اوقات میں بھی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ پاور کنٹرول سینٹر سے فیڈرز پر لوڈ کی نگرانی کی جائے گی تاہم بجلی چوری والے علاقوں میں 2 سے 7 گھنٹے یومیہ کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی۔ مزید یہ کہ وزیراعظم عمران خان نے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ نہ کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ، معاون خصوصی برائے امور توانائی تابش گوہر نے کہا ہے کہ وزیر اعطم عمران خان نے بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانے سے روک دیا ہے ، اس لیے اب بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی ، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان سے بجلی کی قیمتوں کے معاملے پر بات ہوئی ، جس کے بعد وزیر اعظم نے بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانے سے منع کیا اور صاف طور پر کہا کہ بجلی کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں جب کہ ہم ملک میں نئی پاور پالیسی بھی کابینہ کی توانائی کمیٹی کو پیش کررہے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے پہلے یہ خبر آئی تھی کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے اور ٹیکسز لگانے اور ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے یقین دہانی کرادی ، بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کو یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ رواں برس ٹیکس وصولیاں 4600 ارب رہیں گی ، جب کہ رواں مالی سال کے 3 ماہ میں بجلی کی قیمت میں4 روپے97 پیسے اضافہ کیا جائے گا ، اس کے علاوہ پیٹرولیم لیوی کی مدمیں وصولیاں 450 ارب کی بجائے 511 ارب روپے سے زائد ہوں گی اور اگلے سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 600 ارب روپے سے زیادہ وصولی کی جائے گی۔میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگلے مالی سال میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6 ہزار ارب روپے رکھا جائے گا ، اس ضمن میں 13 سو سے 14 سو ارب روپے کے مزید ٹیکسز لگائے جائییں گے یا پھر موجودہ ٹیکسز کی شرح میں ہی اضافہ کیا جائے گا ، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ مزید 3 فیصد بڑھایا جائے گا ، کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات اور تعلیم کے حوالے سے اشیاء پرٹیکس استثنیٰ کو بھی ختم کردیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں