لاہور (پی این آئی) قائد ن لیگ اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازنے کہا ہے کہ لندن کی ثالثی عدالت نے شریف فیملی کو کلین چٹ دے دی ہے، جج سرانتھونی نے فیصلے میں لکھا کہ شریف فیملی کیخلاف کوئی چیز سامنے نہیں آسکی، اسلام آباد میں پروپیگنڈے کا کارخانہ لگا ہوا ہے، چیلنج کرتا ہوں
ثبوت پیش کریں۔ انہوں نے براڈشیٹ سے متعلق حکومتی بیانات پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ثالثی عدالت کے جج سرانتھونی ایونزکا فیصلہ سمجھنے کیلئے پڑھنا ضروری ہے، جج نے فیصلے میں لکھا کہ نوازشریف یا ان کے خاندان کے افراد کیخلاف کوئی چیز سامنے نہیں آسکی۔جج کے یہ ریمارکس شریف خاندان کیلئے کلین چٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین جب بھی کسی غیرجانبدار فورم پر گئے ان کو منہ کی کھانا پڑی۔جلسوں میں بڑے بڑے دعوے کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں ثبوت پیش کریں۔اسلام آباد میں جھوٹ اور پروپیگنڈے کا کارخانہ لگا ہوا ہے۔ ایک ارب ڈالر منتقل کرنے کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمرا ن خان کیخلاف الیکشن کمیشن کا ایکشن نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے، کابینہ میں شامل کرپٹ وزراء کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔مزید برآں سینیئر لیگی رہنما مصدق ملک نے گزشتہ روز اپنے بیان میں بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے 2019 میں لندن کی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پانامہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ثبوت کے طور پر نہ دیکھا جائے کیوں کہ اس میں موجود اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ وہ صرف سزا دلوانے کے لیے تیار کی گئی تھی۔براڈشیٹ نے جب نیب اور حکومت پاکستان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تو اپنا کیس مضبوط کرنے کیلئے پانامہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں ایوان فیلڈ اپارٹمنٹ کی قیمت کا تعین کیا تھا اور براڈشیٹ
اسی قیمت کے کی شرح سے حکومت پاکستان سے جرمانہ مانگ طلب کر رہی تھی۔لیکن حکومت نے وہاں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے اعداد و شمار کو غلط کہا۔ لیگی رہنما نے کہا کہ واٹس ایپ پر بنی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ان کے اپنے لوگوں نے لندن میں مسترد کردیا۔ اگر ہم نے کرپشن کی ہوتی تو لندن سے ریکوری ہو جاتی، اس سے قبل شہزاد اکبر لندن سے کسی کا 450 ملین روپے لے کر آئے ہیں، لیکن اگر ہماری کرپشن ثابت ہوتی ہو ہمارے پیسے بھی یہ واپس لے آتے ۔ مصدق ملک نے کہا کہ اب واضح ہو چکا ہے کہ پانامہ نواز شریف کو سزا دلوانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں