لاہور ہائی کورٹ نے منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

لاہور (آئی این پی ) لاہور ہائی کورٹ نے منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ، ڈی سی لاہور کی جانب سے منشا بم کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے منشا بم کی درخواست پر سماعت کی، منشا بم کے وکیل فرہاد

علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈی سی لاہور نے نقص امن کے الزام میں منشا بم کو نظر بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، نظر بندی کے احکامات جاری کرنے سے پہلے منشا بم کا موقف سنا نہیں گیا۔وکیل فرہاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں،استدعا ہے کہ منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا حکم غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ جس کے بعد عدالت نے ڈی سی لاہور کی جانب سے منشا بم کی 90 دنوں کیلئے نظر بندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ۔۔۔۔ فیصل واوڈا نا اہلی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے نمائندہ ریکارڈ سمیت طلب کر لیا اسلام آباد(آئی این پی ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کے نمائندہ کو ریکارڈ سمیت طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وفاقی وزیر کا رویہ درست نہیں، نوٹس کی کاپی کابینہ کو بھجوا دیتے ہیں، جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے اپنے نتائج ہیں، پاکستان کا امریکا کے ساتھ دہری شہریت کا کوئی معاہدہ نہیں، پاکستانی شہریت سرینڈر ہو جاتی ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے شہری میاں فیصل کی جانب سے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں اب تک 16 سماعتیں ہو چکی ہیں، ابھی تک جواب ہی

داخل نہیں کرایا، عدالت نے پوچھا تھا کہ آپ اگر دہری شہریت رکھتے تھے تو وہ کس دن ترک کی؟۔ جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ جواب جمع کرانے سے کیوں شرما رہے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ فیصل واوڈا نے جواب جمع کرایا ہے اور نااہلی کیس خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے کلائنٹ کا رویہ درست نہیں، عدالتی نوٹس کی کاپی کابینہ کو بھجوا دیتے ہیں کہ وہاں سے جواب آ جائے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کا موکل شہری تھا ؟ آپ کی پارٹی کی تین ارکان اسمبلی کے خلاف پٹیشن تھی، اچھی معاونت ملی تو پٹیشن خارج ہو گئی۔ وکیل درخواست گزار بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ اس کا ایک حل ہے کہ فیصل واوڈا کو ذاتی حیثیت میں طلب کر کے یہ بات پوچھی جائے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ کہتے ہیں کہ عدالتیں کام نہیں کرتیں، مورخ دیکھے تو لکھے کہ عدالتوں میں کیا ہوتا ہے۔ وکیل جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ مورخ کورٹ روم میں بیٹھے اور لکھ رہے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصل واوڈا کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیا بیان حلفی پڑھ کر سنائیں۔ پٹیشنر کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے فیصل واوڈا کا بیان حلفی پڑھ کر سنایا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے اپنے نتائج ہیں، پاکستان کا امریکا کے ساتھ دہری شہریت کا کوئی

معاہدہ نہیں، پاکستانی شہریت سرینڈر ہو جاتی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندہ کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں