کم ٹیکس اکٹھا ہونے کی وجہ سے ملک کی تعمیر و ترقی پر زیادہ رقم خرچ نہیں کرسکتے، وزیراعظم عمران خان نے جواز پیش کر دیا

اسلام آباد(این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کم ٹیکس اکٹھا ہونے کی وجہ سے ملک کی تعمیر و ترقی پر زیادہ رقم خرچ نہیں کرسکتے،کیش اکانومی عوام کو فائدہ اٹھانے کی راہ میں رکاوٹ ہے، راست پروگرام ڈیجیٹل پاکستان کی طرف اہم قدم ہے، احساس پروگرام کے ذریعے غربت کے خاتمے کے لئے کام

کررہے ہیں جس ملک کا ریونیو نہ ہو وہ ترقی کیسے کریگا؟ کرنٹ اکاوَنٹ سرپلس ہونے سے پاکستانی روپے کو استحکام ملا۔ پیر کووزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں اسٹیٹ بینک کے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام راست کی افتتاحی قریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو راست پروگرام پر مبارک دیتا ہوں اوریہ پاکستان کو اپنا پورا پوٹینشل کا احساس دلانے پر، ہماری 22 کروڑ کی آبادی ہے تاہم ہم اس کا پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔انہوں نے کہا کہ کیش اکانومی 22 کروڑ کے ملک کو فائدہ اٹھانے میں رکاؤٹ ہے، کیش اکانومی کا سب سے بڑا نقصان ٹیکس کی وصولی میں ہے، پاکستان دنیا میں تقریباً سب سے کم ٹیکس اکٹھا کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری 22 کروڑ کی آبادی میں تقریباً 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور 20 لاکھ میں سے 70 فیصد ٹیکس دینے والے صرف 3 ہزار پاکستانی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ رکاوٹ اس لیے ہے کیونکہ ہم اپنا انفراسٹرکچر نہیں بنا سکتے، بچوں کو تعلیم نہیں دے سکتے، ہسپتالوں کو بہتر نہیں کرسکتے ہیں، 50 سال پہلے خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک آگے اس لیے نہیں جاسکتا کیونکہ اس کے پاس ملک کی ترقی کے لیے اتنا پیسہ نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ اپنے عوام پر جتنا پیسہ خرچ کرنا چاہیے وہ ہم نہیں کر سکتے، یہ ڈیجیٹل پاکستان کی طرف بہت بڑا قدم ہے، یہ ہمیں جس طرح کسی کو نشے سے دور کرتے ہیں اسی

طرح ہم کیش اکانومی سے آہستہ آہستہ دور ادھر جار ہے ہیں جہاں ہم اپنے 22 کروڑ عوام کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ راست پروگرام کی وجہ نچلے طبقے کو بھی ہم اپنی ترقی میں شامل کرسکتے ہیں، احساس پروگرام میں غربت کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، موبائل والٹ استعمال کر رہے ہیں اور خواتین کے بینک اکاؤئنٹس کی بات کررہے ہیں اس کو راست پروگرام اس کو آگے بڑھائیگا۔وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے جس طرح ہمارے سمندر پار پاکستانیوں سے معاملات کیے اس پر مبارک دیتا ہوں، ہمارے سرمائے میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنا اضافہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بیرون ملک پاکستانیوں نے آفیشل طریقے سے پیسہ بھیجوایا جس کے باعث برسوں سے جاری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5 مہینے سرپلس میں چلا گیا اور اس سے کتنا فائدہ ہوا اس کی لوگوں کو اہمیت نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا ہے ہمارے روپے پر دباؤ کم ہوا کیونکہ جب کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ہوتا ہے تو روپے پر دباؤ پڑتا ہے جس سے خاص کر غریب لوگوں پر اثر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے سے ہمارے روپے سے بڑا دباؤ اتارا ہے اور پاکستانیوں کو باقاعدہ ذرائع سے پیسے بھیجنے کی ترغیب دی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ راست کی اصل کوشش ہماری معیشت کو بہتر کرنے کی ہے، ہمیں سب سے بڑا مسئلہ

ہے کہ انفارمل معیشت بہت بڑی ہے جس کی وجہ سے ٹیکس جمع نہیں کرسکتے اور ملک ترقی بھی نہیں کرسکتا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں