راولپنڈی (پی این آئی )ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ آج پاکستان میں کوئی بھی آرگنائزڈ دہشت گرد انفرااسٹرکچر موجود نہیں، 2019 کے مقابلے 2020میں دہشت گرد واقعات میں 45 فیصد کمی آئی۔تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے اہم پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا پریس کانفرنس کا مقصد سیکیورٹی و
دیگر ملکی صورت حال کا جائزہ پیش کرنا ہے۔نجی ٹی وی اے آر وائے کی رپورٹ کے مطابق میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ 2020میں سیکیورٹی چیلنجز کےعلاوہ لوکسٹ، کورونا جیسی وبا نے مشکلات پیدا کیں، ایک طرف بھارت کی ایل اوسی کی خلاف ورزی جاری تھی ، دوسری طرف مشرقی سرحد پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے کارروائیوں کا سامنا تھا، چیلنجز کے باوجود ریاست،قومی اداروں، افواج پاکستان اورعوام نے متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے ، پاک افغان ،ایران سرحدمحفوظ بنانےکیلئے مربوط اقدام کیے، اندرونی یابیرون خطرات ہم نےہمیشہ حقائق پرنشاندہی کی اورکامیابی سے مقابلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں کوئی بھی آرگنائزڈ دہشت گرد انفرااسٹرکچر موجود نہیں، آپریشن ردالفساد کےتحت پچھلے3سال میں 3لاکھ 71ہزار آپریشن کئے گئے اور اس دوران غیرقانونی اسلحہ بارودکابڑی حدتک خاتمہ کیاگیا۔میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ آج تمام قبائلی علاقے کے پی کا حصہ بن چکے ہیں، 2019کےمقابلے2020میں دہشت گرد واقعات میں 45 فیصد کمی آئی ، سیکیورٹی اداروں نے 50فیصد سےزائد دہشتگردی کےواقعات ناکام بنائے، 2013 میں کرائم انڈیکس میں پاکستان چھٹے نمبر پر تھا اور 2020میں کرائم انڈیکس میں پاکستان کا نمر103ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں