اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر نے پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کو پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا مشورہ دیا تھا جب کہ دیگر رہنماؤں نے بھی ان پر تنقید کی تھی۔کیونکہ انہوں نے بیان دیا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں قومی اسمبلی سے مستعفی ہو بھی جائیں تو اس سے حکومت
ختم نہیں ہوگی۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن سے سوال کیا گیا کہ آپ کے متعلق احسن اقبال نے سخت جملوں کا استعمال کیا اور کہا کہ اعتزاز احسن ایک سٹھیائے ہوئے شخص ہیں جنہیں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لینی چاہئیے، وہ پیپلز پارٹی کو بدنام کر رہے ہیں۔جس کا جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔جو دوسروں کو سٹھیایا ہوا کہہ رہے ہیں ان کی اپنی حیثیت کیا ہے۔ان کا دماغ گھوما ہوا ہے کیونکہ ان کے اپنے اوپر کیس بنایا ہوا ہے،اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ میں ایک اور چیز واضح کر دوں کہ میرا کوئی ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں ہے۔نواز شریف کی واپسی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی ممکن نہیں قبل ازیں اسی حوالے سے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما محمد زبیر نے کہا کہ اعتزاز احسن ایک زمانے میں بڑا تگڑا اپوزیشن لیڈر تھا لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ انہیں پیپلز پارٹی چھوڑ دینی چاہئیے۔وہ اپنی پارٹی کی پالیسی کے ساتھ نہیں چلتے، انہیں اب پی ٹی آئی جوائن کر لینی چاہئیے۔پتہ نہیں کیوں وہ پی ٹی آئی جوائن کرنے میں شرمندہ ہیں۔اگر اعتزاز احسن پی ٹی آئی جوائن کریں گے تو انہیں اچھی خاصی پوزیشن بھی مل جائے گی۔انہیں سینیٹر بنا دیں گے یا پھر قومی اسمبلی میں بھی لے آئیں گے۔ہو سکتا ہے انہیں ایڈوائزر بھی بنا دیا جائے۔واضح رہے کہ اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ حکومت کے خاتمے کیلئے قانونی طور پر کم سے کم 259 اراکین اسمبلی کا مستعفی ہونا ضروری ہے۔اسمبلی 84 اراکین کی موجودگی سے بھی چل سکتی ہے۔ جب تک قومی اسمبلی کے اراکین کی تعداد 83 نہیں رہ جاتی، تب تک اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی۔ اس لیے اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی مستعفی ہو بھی جائیں تو اس صورت میں ضمنی الیکشن کروائے جا سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں