اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رابطوں سے متعلق کہا ہے کہ اپوزیشن ارکان بار بار وزیر اعظم عمران خان کو پیغامات بھجوا رہے ہیں۔ایک انٹرویو میں فیصل جاوید نے بتایا کہ اپوزیشن اراکین وزیر اعظم سے بار بار رابطے کر رہے ہیں اور یہ کہا جا
رہا ہے کہ 1999 سے پہلے کے مقدمات معاف کر دیں تو ہم ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔فیصل جاوید نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی سینئر قیادت یہ پیغامات دیتی ہے، شاہ محمود قریشی کو 3 مطالبات تحریری طور پر لکھ کر دئیے گئے، 1999 سے پہلے کے مقدمات کی معافی کا مطالبہ کیاگیا، ایک ارب سے کم کرپشن پر مقدمات نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا، اور یہ کہ نیب منی لانڈرنگ مقدمات کو نہ دیکھے۔فیصل جاوید نے کہاکہ ان کے تمام مقدمات ہی منی لانڈرنگ سے متعلق ہیں، اپوزیشن کی جانب سے جن 34 ترامیم کا کہاگیا ان میں ہر ترمیم کے بدلے ان کا ایک بندہ چھوٹ سکتا ہے، پوری پی ڈی ایم نے سلیم اللہ کلیم اللہ والا کھیل شروع کر دیا ہے۔استعفوں پر انھوں نے کہا میں چیلنج کرتا ہوں یہ استعفے اسپیکر کو دیں اگلے 5 منٹ میں قبول کر لیں گے، ہم ایاز صادق کی طرح استعفے پاس رکھ کر نہیں بیٹھیں گے، جب ہم نے استعفے دیے تو پارٹی میں 2 طرح کی رائے تھی، کچھ لوگ استعفے واپس لینے اور کچھ ہرگز واپسی کے حق میں نہیں تھے، عمران خان اس وقت اسمبلیوں میں واپسی کے حق میں نہیں تھے۔این آر او سے متعلق سینیٹر نے کہا کہ این آر او ہمیشہ حکومتیں دیتی ہیں لیتی نہیں، جنرل مشرف سے این آر او لینے والوں نے ماضی میں ایک دوسرے کو بھی دئیے، اپوزیشن کی بات مذاق ہے کہ حکومت کو این آر او نہیں ملے گا، یہ سب وزیر اعظم کو بلیک میل کرنے کے لیے پیچھے پڑے ہیں۔اپوزیشن کے جلسوں پر ان کا کہنا تھا حکومت کو دھرنے سے فرق پڑتا ہے نہ لانگ مارچ سے، ہم عدالتی احکامات کے نتیجے میں جلسوں کی اجازت نہیں دے سکتے، اگر روکتے ہیں تو تصادم کا خطرہ ہے جو حکومت کسی صورت نہیں چاہتی، یہ الٹے بھی لٹک جائیں عمران خان این آر او نہیں دیں گے۔کیاحکومتی لوگ اپوزیشن سے رابطہ کر رہے ہیں کے سوال پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پارلیمانی فورم کے ذریعے اپوزیشن سے رابطے کیے گئے ہیں، انھیں پیغام دیاگیا ہے کہ ڈیل اور این آر او کے علاوہ بات کرنا چاہیں تو ہم تیارہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں