پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس،اپوزیشن کی شدید مخالفت اور احتجاج ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور گنتی کا مطالبہ شروع

اسلام آباد(پی این آئی) پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس،اپوزیشن کی شدید مخالفت اور احتجاج،ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور گنتی کا مطالبہ شروع، اہم قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ وقف املاک بل 2020ء پیش ہوتے ہی اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا۔ ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے

اور گنتی کا مطالبہ شروع کر دیا۔قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی تیسرے ترمیمی بل 2020ء کو بحث اور منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کے حوالے سے ایک تحریک منظور کی۔پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے حزب اختلاف کے ارکان پر زور دیا کہ ایوان کو آئین کے قواعد وضوابط کے مطابق چلنے دیں۔انہوں نے کہا کہ کسی شخص کو ایوان کی کارروائی کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بابر اعوان نے یہ بات کورم کے معاملے پر حکومتی بنچوں کے ساتھ سخت جملوں کے تبادلے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے ایوان سے واک آوٹ کے بعد کہی۔انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل اور دارالخلافہ وقف املاک بل 2020 منظوری کیلئے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اپوزیشن کے اعتراضات کے بعد سینیٹ نے یہ دونوں بلوں مسترد کر دیئے تھے۔اپوزیشن کی جانب سے اس بل کے تحت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا گیا تھا کیونکہ اس مجوزہ کمیٹی میں مختلف اداروں کی طرح قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو بھی شامل کیا جانا ہے۔اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی کمیٹی میں شمولیت کو غیر ضروری اور غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔ منی لانڈرنگ کے الزام میں کسی شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھنے کی اجازت ہوگی، تفتیش مکمل کرنے کے لئے جس میں مزید 60 روز کی توسیع کی جا سکے گا۔اپوزیشن کو وارنٹ یاعدالتی اجازت کے بغیر صرف منی لانڈرنگ کے الزام پر گرفتاری کے اختیار پر اعتراض ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں بغیر وارنٹ گرفتاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تقاضا نہیں ہے، جبکہ حکومتی موقف ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ دوسرے ترمیمی بل میں شامل تمام شقیں ایف اے ٹی ایف کا تقاضا ہیں۔اس سے قبل سینیٹ میں انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء مسترد کر دیا گیا تھا۔ بل کے حق میں 31 اور مخالفت میں 34 ووٹ آئے۔سینیٹ اجلاس میں انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء کیلئے تحریک سینیٹر سجاد طوری کی جانب سے پیش کی گئی جس پر ایوان کی جانب سے تحریک پیش کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اپوزیشن اراکین نے انسداد دہشتگردی ایکٹ تیسرے ترمیمی بل 2020ء پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل کی منظوری کے لیے ووٹنگ شروع کرائی تو بل کے حق میں 31 اور مخالفت میں 34 ووٹ آئے۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 مسترد ہونے پر سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں