لاہور(پی این آئی) وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہاؤس نے عظمیٰ کاردار کی اپیل مسترد کردی، عظمیٰ کاردار سے کہا گیا کہ اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیں، اگر استعفیٰ نہ دیا تو الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماء عظمیٰ کاردار نے وزیراعظم عمران خان، ان
اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف آڈیو ٹیپ کے معاملے پر وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی۔لیکن وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہاؤس عظمیٰ کاردار کی رابطے کی کوششیں کیں۔ اور فیصلے پر وضاحت اور اپیل کرنے کی کوشش کی۔لیکن معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعلیٰ ہاؤس نے معافی کی کوشش مسترد کرتے ہوئے عظمیٰ کاردار کیلئے دروازے بند کردیے ہیں۔عظمیٰ کاردار کو کہا گیا ہے کہ فوری استعفیٰ دیا جائے۔ اگر اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ نہ دیا تو الیکشن کمیشن سے رجوع کریں گے۔واضح رہے تحریک انصاف کی رہنماء عظمیٰ کاردار کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی رکنیت معطل ہونے کا میڈیا سے پتا چلا۔ انہوں نے پارٹی رکنیت پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ پارٹی کی جانب سے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس موصول نہیں ہوا تھا۔ مجھے اپنی پارٹی رکنیت معطلی کا میڈیا سے پتا چلا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کسی پبلک مقام پر کوئی بات نہیں کی، میری آڈیو جان بوجھ کر لیک کی گئی۔میرے خلاف سازش کی گئی میں تو ایف آئی اے سائبر کرائم میں درخواست دینا چاہتی تھی۔ یاد رہے تحریک انصاف کی قائمہ کمیٹی برائے نظم و احتساب کی جانب سے جاری تحریری فیصلے کے مطابق خاتون رکن اسمبلی کی بنیادی جماعتی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔ آئندہ سے کسی پارلیمانی عہدے کی اہل نہیں رہیں، فیصلے کو 7 روز کے اندر پارٹی اپیلٹ کمیٹی میں چیلنج کر سکتی ہیں۔اس حوالے سے جاری تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ خاتون اول کیخلاف کی گئی نازیبا گفتگو کے معاملے پر عظمیٰ کاردار سے 15 روز کے دوران جواب طلب کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے عظمیٰ کاردار کو موقف سننے اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا کہ ان کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کر دی جائے۔ عظمیٰ کاردار کا نے غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا۔ ان کا رویہ غیر منساب اور منصب کے شایان شان نہیں تھا۔ عظمیٰ کاردار آئندہ سے کسی پارلیمانی عہدے کیلئے اہل نہیں رہیں۔ خاتون رہنما اس فیصلے کیخلاف 7 روز کے اندر پارٹی اپیلٹ کمیٹی سے رجوع کر سکتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں