اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی بجٹ 2020-21 پیش کر دیا گیا، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21 کےلیے 7294.9 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش کردیا جس میں عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔اسپیکر اسد
قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے بجٹ پیش کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وفاقی بجٹ میں آٹو رکشہ، موٹر سائیکل رکشہ اور 2 سو سی سی تک کی موٹرسائیکلوں پر ایڈوانس ٹیکس ختم جبکہ ڈبل کیبن گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے۔۔۔۔۔۔ڈبل کیبن گاڑیوں، ای سگریٹ اور درآمدی مشینری پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور مقامی سطح پر تیار کردہ موبائل فون پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔۔۔۔۔سگار اور سگریٹ کی پرچون قیمت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے جبکہ کیفینیٹڈ انرجی ڈرنکس پر 25 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔۔۔۔۔۔حکومت نے بجٹ میں بھاری فیسیں لینے والے تعلیمی اداروں پر100 فیصد سے زائد ٹیکس عائد کردیا ہے۔ 2 لاکھ روپے سے زائد سالانہ فیس لینے والے تعلیمی اداروں کو 100 فیصد زائد ٹیکس دیناپڑےگا۔۔۔۔۔۔اجروں کے لیے شناختی کارڈ کے بغیر خرید و فروخت کرنے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بجٹ میں وفاقی ریونیو کا تخمینہ 3700 ارب روپے ہے اور اخراجات 7137 ارب روپے ہے، اس طرح بجٹ خسارہ 3437 ارب روپے ہے جو جی ڈی پی کا 7 فیصد بنتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف4963 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ دفاعی بجٹ کا حجم 1289.134 ارب روپے رکھا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔عوام کو سستی ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے لیے 40 ارب روپے، تعلیم کے لیے 30 ارب روپے، شعبہ صحت کے لیے 20 ارب، توانائی اور بجلی کے لیے 80 ارب، خوراک و زراعت کے لیے 12 ارب، موسمیاتی تبدیلی کے لیے 6 ارب روپے، سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 20 ارب روپے اور قومی شاہراہوں کے لیے 118 ارب رکھے گئے ہیں۔،۔۔۔ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے 10 ارب روپے، کامیاب نوجوان پروگرام کے لیے 2 ارب روپے جبکہ فنکاروں کی مالی امداد کے لیے 25 کروڑ سے بڑھا کر ایک روپے مختص کیے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگلے بجٹ میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے، مجموعی ریونیو کا تخمینہ6573 ارب روپے ہے جس میں ایف بی آر کے ریونیو کا 4963 ارب روپے ہے اور نان ٹیکیس ریونیو 1610 ارب روپے ہے، جبکہ وفاقی ٹیکسوں میں صوبوں کا حصہ 2873.7 ارب روپے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کورونا وائرس کے تدارک کے لیے 12 سو ارب روپے سے زائد کے پیکیج کی منظوری دی گئی ہے، طبی آلات کی خریداری کے لیے 71 ارب روپے اور غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب مختص کیے گئے ہیں۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں گزشتہ سال کی نسبت 51 ارب روپے کی کمی کی جا رہی ہے۔ مجموعی وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1324 ارب روپے ہوگا،وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز جبکہصوبوں کیلئے 674 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ہوٹل کی صنعت پر 6 ماہ کےلیے ٹیکس کی شرح ڈیڑھ فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔۔۔۔۔۔بجٹ تجاویز میں ایمرجنسی فنڈ کے لیے 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آزاد جموں کشمیر کے لیے 55 ارب، گلگت بلتستان کے لیے 32 ارب، خیبر پختون خوا میں ضم اضلاع کے لیے 56 ارب، سندھ کے لیے 19 ارب، بلوچستان کے لیے 10 ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔قبل ازیں وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی اور موجودہ حالات کے تناظر میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے لیے 7600 ارب روپے حجم کے بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔۔۔۔۔۔۔ذرائع کے مطابق کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کی بھی منظوری دے دی۔سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن پچھلے سال والی ہی برقرار رہیں گی۔ بعض کابینہ ارکان نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا مطالبہ کیا تاہم وزارت خزانہ نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال میں یہ اضافہ ممکن نہیں۔۔۔۔۔وزیراعظم کابینہ اجلاس ختم ہونے کے بعد پارلیمانی پارٹی اجلاس کے لیے چلے گئے جس میں بجٹ اجلاس کے لیے حکومتی حکمت عملی پر گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں