اسلام آباد(پی این آئی))وعدہ معاف گواہ پھٹ پڑا، زرداری کی کمپنی بے نظیر بھٹو کا پلاٹ ہڑپ کر گئی۔جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے وعدہ معاف گواہ حسین فیصل نے اہم انکشافات کر دیئے ،سابق صدر آصف زرداری کے خلاف گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا۔جعلی بینک اکائونٹس کیس سے متعلق نیب راولپنڈی کی رپورٹ کے
مطابق بینظیر بھٹو شہید کا پلاٹ مبینہ طور پر دھوکہ سے آصف زرداری کی فرنٹ کمپنی کومنتقل ہوا، بے نامی کا کردار ادا کرنے والے اومنی گروپ کے ڈائریکٹر حسین فیصل نے نیب کو بتایاکلفٹن کراچی میں بخت ٹاورجس پلاٹ پر تعمیر کیا گیا وہ کبھی بینظیر بھٹو کی ملکیت تھا، بے نظیر بھٹو پلاٹ اپنے نام کرانا چاہتی تھیں لیکن ایسا نہ ہو سکا،بے نظیر بھٹو نے پلاٹ اپنی دو کزنز شبنم بھٹو اور رخسانہ بھٹو سے خریدا اور 1998 میں اسے اپنے نام ٹرانسفر کرانے کے لئے کے ڈی اے کوخط لکھا،کے ڈی اے نے انہیں بتایا کہ پلاٹ تو حسین فیصل جموٹ کے نام ٹرانسفر کیا جا رہا ہے ،حسین فیصل نے نیب کو بتایا کہ مجھ سے انور مجید نے پلاٹ کی خریداری کے معاہدے پر دستخط لئے اور ظاہر کیا گیا کہ میں نے پلاٹ شبنم بھٹو اور رخسانہ بھٹو سے خرید لیا لیکن میں نے کوئی رقم ادا نہیں کی،میں کبھی شبنم بھٹو اور رخسانہ بھٹو سے نہیں ملا، کے ڈی اے سے سارے معاملات انور مجید نے ہی نمٹائے اور پلاٹ میرے نام منتقل کرا دیا، انور مجید نے میرا پاور آف اٹارنی استعمال کر کے وہی پلاٹ زرداری کی بے نامی کمپنی کے نام ٹرانسفر کردیا اور ایک بار پھر ظاہر کیا گیا کہ پلاٹ میں نے بیچ دیا لیکن مجھے اس کے کوئی پیسے نہیں ملے ،بے نظیر بھٹو کا ملکیتی دعوی آنے پر کے ڈی اے نے پلاٹ پر اعتراضات اٹھائے تھے ۔شبنم بھٹو نے بھی پلاٹ بینظیر بھٹو کی ملکیت ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا پلاٹ بینظیر بھٹو کے نام کرنے کے لئے معاہدے پر دستخط کئے تھے ،بھٹوخاندان کے ایک پرانے ملازم کو بھیج کر مجھے کہا گیا دوبارہ دستخط کرنے ہیں، نیب کے مطابق شبنم بھٹو کے یہی دستخط پلاٹ حسین فیصل کے نام منتقل کرنے کیلئے استعمال ہوئے ،پلاٹ کو رہائشی سے کمرشل میں منتقل کرایا گیا، پھر اس پر بخت ٹاوربنا، بخت ٹاور میں بینک کے لئے جگہ کی خریداری کے لئے حسین لوائی نے زرداری کی بے نامی کمپنی کو 930 ملین منتقل کئے جوبعد میں ناصر لوتھا کے نام سے دوبارہ حسین لوائی کے بینک میں سرمایہ کاری کے طور رکھوا دیئے گئے ۔ ناصر لوتھا پہلے ہی وعدہ معاف گواہ بن کر سرمایہ کاری سے انکار کر چکے ہیں۔تفتیشی رپورٹ کے مطابق یہ سب دراصل آصف زرداری کا بے نامیوں کے ذریعے تیار کیا گیا منی لانڈرنگ منصوبہ تھا اور کالا دھن سفید کرنے کے لئے پھر اسی بینک میں کئی اکاؤنٹس کھولے گئے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں