کوروناوائرس صرف ہاتھ ملانے یا کھانسنےاور چھینکنے سے ہی نہیں بلکہ اور کس طرح پھیل سکتا ہے؟ماہرین نے اب تک کا خطرناک دعویٰ کر دیا

واشنگٹن (پی این آئی) امریکی سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انسان کے سانس لینے اور باتیں کرنے کے دوران فضا سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے جس کے بعد امریکی حکومت نے ہر شہری کو ماسک پہننے کی ہدایت کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی

ایس) کے شعبہ انفیکشس ڈیزیز کے سربراہ انتھونی فاؤکی نے کہا کہ ماسک کے حوالے سے جاری ہدایات میں تبدیلی بھی ہوسکتی ہے کیونکہ حال ہی میں حاصل ہونے والی متعدد معلومات کے مطابق وائرس جس طرح چھینکنے اور کھانسنے سے پھیلتا ہے اسی طرح کسی کے سامنے باتیں کرنے سے بھی پھیل سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے بیمار افراد اور ان کو ہسپتالوں کی طرف لے جانے والے شہریو ں کو ماسک پہننے کا پابند کردیا گیا ہے۔انتھونی فاؤکی کا بیان نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی جانب سے وائٹ ہاؤس کو یکم اپریل کو تازہ تحقیق کے حوالے سے بھیجے گئے خط کے بعد سامنے آیا ہے۔تحقیق میں کہا گیا تھا کہ اب تک حاصل ہونے والے تحقیقی نتائج سے یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ معمول کے مطابق سانس لینے سے بھی وائرس ہوسکتا ہے۔صحت کے حوالے سے امریکی اداروں کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر وائرس متاثرہ افراد کی جانب سے ایک ملی میٹر کے فاصلے پر کھانسنے اور چھینکنے سے منتقل ہوتا ہے اور زمین میں ایک میٹر تک پھیل جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق وائرس جب سانس کے اخراج کے ساتھ باہر نکل آئے تو اس کو پھیلنے سے روکنا بہت مشکل ہوجاتا ہے جس کے باعث ہر کسی کو ماسک پہننے کی ہدایات کارآمد معلوم ہوتی ہیں۔نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں این آئی ایچ کی تعاون سے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ایس اے آر ایس سی او سی 2 وائرس ہوا سے پھیل سکتا ہے اور تین گھنٹوں تک فضا میں برقرار رہتا ہے۔ تحقیق کے بعد نئی بحث چھڑ گئی ہے یہاں تک کہ ناقدین کا بھی کہنا تھا کہ یہ نتائج اہم ہیں کیو نکہ اس تحقیق کو انجام دینے والی ٹیم نے ایک میڈیکل ڈیوائس استعمال کی ہے جو قصداً وائرل دھند بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے اور دلیل دی کہ ایسا ہونا قدرتی طور پر ممکن نہیں ہے۔محققین نے ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک اور تحقیق کا بھی ذکر کیا ہے جس میں کورونا وائرس سے مریضوں اور دیگر وائرل بیماریوں کا شکار ہونے والے چند افراد کو پہننے کے لیے ماسک دیا اور ماسک کے باعث دونوں وائرس محدود ہوئے اور کورونا وائرس کے مریض سے ہوا میں پھیلنے کا عمل بھی رک گیا۔دوسری جانب چین میں شائع ہونے والے تحقیقی پرچے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ طبی عملے کی جانب سے ذاتی حفاظت کے لیے استعمال ہونے والی اشیا بھی ہوا کے ذریعے وائرس کے پھیلنے کا ذریعہ ہوسکتی ہیں۔چین کے تحقیق کاروں نے ووہان کے ہسپتالوں میں مطالعہ کیا اور دو مقامات پر وائرس کے ہوا میں ہونے کا نتیجہ اخذ کیا جس میں مریضوں کے بیت الخلا اور ان کمروں میں جہاں ڈاکٹر اور عملہ اپنا حفاظتی لباس اتارتے ہیں۔این اے ایس کے پینل کا کہنا تھا کہ اس کی ایک وجہ حفاظتی لباس کے اتارنے سے کچھ پارٹیکلز کا ہوا میں منتقل ہونا ہے، یہ پارٹیکلز سانس لینے کے برابر نہیں لیکن لوگوں کے ہاتھوں اور جسم پر منتقل ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں