اگر عورت مارچ ہوئی تو حیا مارچ کے نام سے جوابی مارچ شروع کریں گے

اسلام آباد(پی این آئی) جامعہ حفصہ کی طالبات نے وفاقی دارالحکومت کے علاقے جی-7 میں عورت آزادی مارچ کے حوالے سے وال چاکنگ کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) کو ارسال کردہ 2 درخواستوں میں بھی مارچ کے حوالے سے دھمکیاں دی گئی ہیں جبکہ جمعیت

علمائے اسلام (ف) اور مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ امِ حسان نے مارچ کو روکنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔ نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر زیر گردش ایک ویڈیو میں امِ حسان کا کہنا تھا کہ وہ اسی روز ’حیا مارچ‘ کے نام سے ’جوابی مارچ شروع‘ کریں گی لیکن ان کے شرکا حجاب میں ہوں گے۔ دوسری جانب سیکریٹری جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری محمد طارق نے دارالحکومت انتظامیہ پر اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ 8 مارچ کو ہونے والا عورت آزادی مارچ روک دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ’اگر مارچ ہوا تو ہم چپ نہیں بیٹھے رہیں گے بلکہ انہیں اسلام اور پاکستانی ثقافت کے حقیقی رنگ دکھانے کے لیے اپنے لوگوں کو سڑکوں پر لائیں گے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ عورت آزادی مارچ کے مقام پر ہی صبح 10 بجے اپنا ’عورت مارچ‘ کریں گے۔ دوسری جانب ’جامعہ حفصہ کی طالبات‘ کا دستخط کردہ ایک بیان جاری کیا گیا جس میں وال چاکنگ کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا گیا حالانکہ اس سے قبل لال مسجد کے مولانا نے تصدیق کی تھی کہ کالعدم اہلِ سنت والجماعت کے اراکین نے مولانا عبدالعزیز کی حمایت سے وال چاکنگ کی۔ طالبات کے بیان میں کہا گیا کہ شرعی اصولوں کے تحت ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے عمل کو روکیں جسے انہوں نے ملک میں فحاشی کے فروغ کی سازش قرار دیا۔بیان میں مارچ میں شرکت سے روکنے دھمکی بھی دی گئی اور کہا کہ دارالحکومت کے شہریوں کو چاہیے کہ مارچ کے حمایتیوں کو اپنے علاقوں سے باہر نکال دیں۔ اس ضمن میں آئی سی ٹی انتظامیہ کے پاس ایک درخواست نیشنل پریس کلب کے قریب قائم جامعہ محمدیہ کے منتظم علامہ تنویر علوی اور دوسری شہدا فاؤنڈیشن پاکستان کے ترجمان حافظ احتشام احمد نے دی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ تقریب عورت آزادی مارچ کے حمایتیوں اور اس کے مخالف کے درمیان جھڑپ کا باعث بنے گی۔ تاہم تینوں گروپس نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ بزور طاقت مارچ کو روکیں گے۔ اس حوالے سے علامہ تنویر علوی کا کہنا تھا کہ ’ہم خواتین کے حقیقی مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ مسائل حل ہوں لیکن جو لوگ یہاں یورپی ثقافت اور فحاشی پھیلانا چاہتے ہیں انہیں پاکستانیوں کی اکثریت ناپسند کرتی ہے‘۔ دوسری جانب مارچ میں کسی قسم کی جھڑپ کو روکنے کے منصوبے کے حوالے سے آئی سی ٹی انتظامیہ کے حکام نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ اس حوالے سے عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدر عمار راشد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ عورت مارچ کو ڈی ریل کرنے کی منظم مہم کا حصہ ہے جو گزشتہ چند ہفتوں سے جاری ہے اور تمام مذہبی گرو اس میں کود پڑے ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ عورت مارچ کے لیے پولیس نے کلیئرنس دے دی ہے لیکن ابھی تک دارالحکومت انتظامیہ کی جانب سے تصدیق نامہ عدم اعتراض (این او سی) موصول نہیں ہوا، ہمیں امید ہے کہ وہ آج (جمعرات کو) مل جائے گا‘۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں