مہنگائی کم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کو دعوئوں کے بالکل برعکس حقیقت بتا دی

کراچی (پی این آئی) گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقرنے کہا ہے کہ مستقبل میں مہنگائی بڑھتی نظر آرہی ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی نے بنیادی شرح سود بڑھائی ہے، جس سے مہنگائی بڑھ جائے گی، افراط زر کے حالیہ اعدادوشمار حوصلہ افزاء ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک نوٹوں

کی چھپائی کرتا ہے، اسٹیٹ بینک چاہتا ہے زیرگردش کرنسی نوٹوں کا استعمال کم ہو، مانٹیری پالیسی لین دین کا نظام اور ایکسچینج ریٹ مقرر کرتی ہے۔اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب ڈالر کے رہ گئے تھے۔ فوری ادائیگیاں 8 ارب ڈالر تھیں۔ پاکستان کو ادائیگیوں کیلئے بھی ایک ارب ڈالر کم تھا۔ اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج ریٹ کو بیس کردیا ہے۔کسی ملک کا ایکسچینج ریٹ کیا ہوگا یہ کوئی نہیں بتا سکتا۔انہوں نے کہا کہ جس ملک کا جتنا زیادہ زرمبادلہ کا ذخیرہ ہوگا وہ ملک اتنا ہی زیادہ خودمختار ہوگا۔زرمبادلہ کے ذخائر آزادی اور خودمختاری فراہم کرتے ہیں۔پاکستان کو گرتے زرمبادلہ ذخائر کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹیٹ بینک کے قانون میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔اسٹیٹ بینک کی خودمختاری میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر 9ارب ڈالر سے زائد بڑھ گئے ہیں۔زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے معاشی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔معاشی اصلاحات کی وجہ سے چیزیں بہتر ہوتی نظر آرہی ہیں۔سات ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ تجارتی خسارہ بھی کم ہوا ہے برآمدات بڑھنے سے بہت فائدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی بنائی ہے کہ تمام سخت فیصلے ایک بار ہی لے لیں۔قسطوں میں سخت فیصلے کرنا غلط ہوتا ہے۔مانیٹری پالیسی کمیٹی نے بنیادی شرح سود بڑھائی ہے، جس سے مستقبل میں مہنگائی بڑھتی نظر آرہی ہے۔ تاہم افراط زر کے حالیہ اعدادوشمار حوصلہ افزاء ہیں۔اسٹیٹ بینک آخری بار2019ء میں اضافہ کیا تھا۔پاکستان میں بچت کرنے والوں کو منفی شرح منافع دیا جاتا ہے۔ قومی بچت پر شرح منافع 11فیصد اور افراط زر 12.4 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرض کو ختم کیا جائے گا۔حکومتی قرض ختم ہونے سے افراط زر کی اسٹرکچرل وجہ ختم ہوجائے گی۔ سائبر کرائم پر زیادہ وسائل لگا رہے ہیں۔بینکوں سے سائبر کرائم کی تفصیلات طلب کررہے ہیں۔سائبر کرائمز ایک نیا مسئلہ ہے اس پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، اسٹیٹ بینک مسلسل نگرانی کررہا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں مہنگائی کم ہونے پر مسرت کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ افراط زر میں کمی کے کابینہ کے فیصلوں اور یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے اشیائے خورونوش پر سبسڈی کے نمایاں ہوتےثمرات باعث مسرت ہیں۔جنوری کی نسبت فروری میں افراط زر کی شرح میں 2 فیصد سے بھی زیادہ کمی آئی۔ ہم مہنگائی میں کمی اورعوام کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے اقدامات اٹھانےکا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اسی طرح وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت ملک میں افراط زر کی شرح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی جنوری میں 14.6 فیصد سے کم ہوکر فروری 2020 میں 12.4 فیصد ہو گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جنوری کے مقابلے میں فروری میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں کم ہوئیں ، فروری میں پیاز 8.8 فیصد، ٹماٹر 60.3 فیصد ، آلو 12.9فیصد سستا ہوا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ تازہ سبزیاں 11.5 اور گندم کا آٹا 5.3 فیصد سستا ہوا ،ایل پی جی کی قیمت میں 13.5 اور بجلی 13.5 فیصد کمی ہوئی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں