ریاض(پی این آئی) سعودی عرب کی مساجد میں نمازیوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے کورونا پھیلاؤ کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔گزشتہ روزبھی 11 نمازیوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعدمختلف علاقوں میں واقع 6 مساجد بند کر دی گئی ہیں۔ وزارت اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے مطابق 52 روز کے دوران کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد اب تک416 مساجد بند کرا دی گئی ہیں جن میں سے396
کو سینیٹائزیشن کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔تازہ ترین کیسز کے بعد بند کرائی گئی11مساجد میں سے3کا تعلق ریاض ریجن سے ہے، 3 کا تعلق مکہ مکرمہ سے، 2 کا مشرقی ریجن سے جبکہ ایک ایک مسجد، قصیم، الجوف اور حدود شمالیہ میں بند کی گئی ہے۔ریاض اور مکہ میں تین، تین نمازی، مشرقی ریجن میں دو اور باقی قصیم، حدود شمالیہ اور الجوف میں ایک، ایک نمازی کورونا کا شکار پائے گئے ہیں۔گزشتہ روز 14 مساجد سینیٹائزیشن کے بعد کھول دی گئی ہیں۔گزشتہ ہفتے مساجد میں وزارت اسلامی کی جانب سے ٹویٹر اکاؤنٹ پر تمام نمازیوں سے اپیل کی کہ اگر کوئی بھی نمازی اپنے اندر کرونا وائرس کی کوئی علامت محسوس کرے تو کرونا ٹیسٹ کے بغیر مسجد جانے سے گریز کرے۔ جب تک یہ یقین نہیں ہوجائے کہ وہ کرونا میں مبتلا نہیں ہے وہ گھر پر ہی نماز ادا کرتا رہے۔چہرہ ماسک سے ڈھانپے رکھیں، جائے نماز گھر سے ہی لائیں اور دیگر نمازیوں سے محفوظ فاصلہ رکھیں۔وزارت اسلامی امور نے مزید کہا کہ ’اس حوالے سے لاپروائی برتنے کا نتیجہ دیگر نمازیوں کو خطرات سے دوچار کرنے کی صورت میں برآمد ہوگا۔ سب لوگ یہ بات مدنظر رکھیں کہ حفاظتی تدابیر کی پابندی دینی فریضہ اور شہری عمل ہے‘۔ نمازیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کسی مسجد میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد میں کوتاہی نظر آئے تو پہلی فرصت میں 1933 پر رابطہ کرکے مطلع کردیں۔واضح رہے کہ چند روز قبل کورونا کیسز بڑھنے کے بعد سعودی مساجد میں خطبات اور نمازوں کے اوقات کے حوالے سے اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت باجماعت نمازوں کی ادائیگی کے فوراً بعد مساجد بند ہو جائیں گی اور جمعہ کے خطبات بھی پندرہ منٹ تک محدود کر دیئے گئے ہیں۔دوسری جانب سعودی وزیر ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ نے ایک ویڈیو بیان میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر مملکت میں کورونا کیسز میں کمی نہ آئی تو سعودی عرب کی تمام مساجد کو ایک بار پھر بند کیا جا سکتا ہے ۔ ایسی صورت میں مساجد میں صرف اذان دی جا سکے گی اور نمازیں گھروں پر ہی ادا کرنی ہوں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں