سینکڑوں قیدیوں کی رہائی کہاں عمل میں آ گئی؟

کابل(پی این آئی)افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے دوران سینکڑوں طالبان جنگجووں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اتوار کو جنگ بندی کے تیسرے اور آخری روز تک افغان حکومت نے سینکڑوں طالبان جنگجوو¿ں کو رہا کیا تاکہ امن مذاکراتے جلد شروع

کیا جا سکیں۔عید الاضحیٰ کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے دوران افغانستان میں امن قائم رہا، اس دوران طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جھڑپوں کا کوئی واقعہ پیش آنے کی اطلاعات نہیں موصول ہوئیں۔افغان صدر اشرف غنی اور طالبان حکام نے عید کے بعد مذاکرات شروع ہونے کا عندیہ دیا ہے۔افغان شہر جلال آباد کے شہری شاہ پور شاداب نے اے ایف پی کو بتایا کہ عید کے موقع پر مختلف محسوس ہو رہا ہے، پارکس لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں، بھول ہی جاتا ہوں کہ چالیس سال سے اس ملک میں جنگ جاری ہے۔عارضی جنگ بندی کے دوران صوبہ زابل کے شہریوں نے شاعری کی محفل کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے نظموں کے ذریعے امن ہمیشہ قائم رہنے کی خواہش کا اظہار کیا۔شاعری کی محفل میں شرکت کرنے والے سردار ولی کا کہنا تھا کہ امن کا قیام ہر شخص کی ضرورت اور خواہش ہے۔ ’جنگ بندی کو بڑھانے کا یہ بہترین موقع ہے تاکہ اگلے روز سے ہی امن مذاکرات شروع کیے جا سکیں۔رواں سال فروری میں امریکی حکومت اور طالبان کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت بین الافغان مذاکرات مارچ میں شروع ہونا تھے، لیکن کابل میں سیاسی تنازعات اور قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے باعث تعطل کا شکار ہوتے رہے۔معاہدے کے مطابق افغان حکوت 5 ہزار طالبان قیدی رہا کرے گی جس کے بدلے میں طالبان ایک ہزار افغان سیکیورٹی اہلکار آزاد کریں گے۔افغان قومی سلامتی کونسل کے اتوار کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق جمعے کے روز سے مزید 300 طالبان قیدی رہا کیے گئے ہیں جس کے بعد کل رہا ہونے والے قیدیوں کی تعداد 4 ہزار 900 ہو گئی ہے۔افغان حکام نے سنگین جرائم میں ملوث طالبان جنگجووں کو رہا کرنے سے انکار کیا ہے۔ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق اپنا وعدہ نبھا چکے ہیں۔صدر اشرف غنی کے مطابق امریکہ اور طالبان کے مابین معاہدے کے بعد سے پر تشدد واقعات میں تیزی آئے ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

close