لاہور میں لاک ڈائون کے باوجود پتنگ بازی جاری، دھاتی ڈور گلے پر پھرنے سے نوجوان جاں بحق

لاہور(پی این آئی)لاہور کے مختلف علاقوں میں پتنگ بازی کے باعث ایک نوجوان جاں بحق جب کہ تین افراد زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق شاہدرہ ٹاؤن کے علاقے میں بجلی کے تاروں پر گرنے والی پتنگ کی دھاتی ڈور کے ساتھ لگنے سے ایک نوجوان نصیب اللہ جاں بحق جب کہ دو افراد زخمی ہوگئے۔دوسری جانب نشتر

کالونی میں موٹر سائیکل سوار عثمان گلے پر ڈور پھرنے سے زخمی ہوگیا جسے جنرل اسپتال منتقل کر دیا گیا۔پولیس نے گجرپورہ، شالیمار، مغلپورہ، لٹن روڈ اور مزنگ سمیت دیگر علاقوں سے 22 پتنگ بازوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف متعلقہ تھانوں میں مقدمات درج کر لیے ہیں۔خیال رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران نوجوانوں میں پتنگ بازی کا شوق بے لگام ہو گیا ہے، شہریوں نے گھر پر وقت گزاری کے لیے پتنگ بازی کو سہارا بنا لیا ہے۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے تاہم اس کے باوجود مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 86 ہوگئی جب کہ مزید نئے کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 5038 تک پہنچ گئی ہے۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close