اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان میں جرمنی کے سفیر برن ہارڈ شلاگیک نے کہا ہے کہ پاکستان کے اس سال ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر ہونے کی توقع ہے اور جی ایس پی پلس معاہدہ کی تجدید کا امکان ہے۔ جرمن سفیر اسلام آباد کی تیسری پبلک سٹریٹ لائبریری کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی فکر مند ہے۔
”یورپی اور جرمنی بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بلاامتیاز موقف رکھتے ہیں، جرمنی بھارت کو بھی انسانی حقوق پر عملدرآمد کی یاددھانی کراتا رہتا ہے۔مسٹر شلاگیک نے کہا کہ جرمنی کی سابق چانسلر انجیلا میکرل نے ہندوستانی وزیر اعظم مودی کو بتایا تھا کہ کشمیر کی صورتحال پائیدار اور انسانی نہیں ہے۔ کسی امتیاز کے بغیر انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ جرمن سفیر نے پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے میں پیش رفت کو سراہتے ہوئے
اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ملک اس سال گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔ اگلی جائزہ میٹنگ 14 سے 17 جون کو برلن میں ہونے والی ہے، جرمن سفیر نے تجویز دی کہ فیٹف ٹیموں کو پاکستان کا دورہ کرنا چاہیے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ پاکستان کی طرف سے شرائط کو پورا کرنے اور منی لانڈرنگ اور دیگر مسائل کو روکنے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں۔ سفیر نے پاکستان کے خلاف ایف اے ٹی ایف میں بعض ممالک کے پاکستان کے خلاف سرگرم ہونے کے خدشات کو دور کرتے ہوئے کہا کہ
ایف اے ٹی ایف ایک اجتماعی فورم ہے اور اکیلا ایک ملک فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تکنیکی عمل ہے اور پاکستان کے حوالے سے مثبت نتائج کی توقع ہے۔ انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ ایل او سی پر نسبتاً پرسکون ہے لیکن مجموعی صورتحال کو بہتر کرنا ہوگا۔
پاکستان کو دیے گئے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بارے میں جو 2023 کی آخری سہ ماہی میں ختم ہونے والا ہے، مسٹر شلاگیک نے کہا کہ یورپی یونین کا ایک وفد اگلے ہفتے پاکستان آنے والا ہے،یہ برسلز کا ایک نیا مشن ہے، اس کا نتیجہ مثبت نکلے گا لیکن کچھ عملی اقدامات پاکستان کو اٹھانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کہ ملک نے تمام متعلقہ کنونشنز پر دستخط کیے ہیں لیکن عمل درآمد کا عمل نظر آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان کو 2024 سے بھی جی ایس پی پلس کا درجہ مل جائے گا،حکومتیں اس سے آگاہ ہیں،
ان مسائل میں توہین رسالت کے قوانین کا غلط استعمال اور سزائے موت سے متعلق غیر ضروری قوانین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنا عملی طور پر ممکن نہیں ہے لیکن اس کے غلط استعمال کو روکنا ہوگا،
اس کے علاوہ کچھ دفعات ایسی تھیں کہ سزائے موت دینے میں ترمیم کی جانی چاہیے۔ مسٹر شلاگیک نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کا بھی اس معاملے میں کردار ہے اور انہوں نے تجویز دی کہ پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ ارکان پارلیمنٹ کو بھی یورپی پارلیمنٹ کے ارکان سے ملاقات کرنی چاہیے تاکہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں