میرے والد کو قتل کیا گیا، عثمان کاکڑ کے بیٹے کا دعویٰ‎‎

اسلام آباد ( پی این آئی )پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹرعثمان کاکڑ انتقال کرگئے ہیں۔ دماغ کی شریان پھٹنے کے باعث وہ کئی روز سے کراچی کے اسپتال میں زیرعلاج تھے۔وہ گزشتہ 3 روز سے کراچی کے آغاز خان اسپتال میں داخل تھے۔ انہیں 19 جون کو خصوصی ایئرایمبولینس کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔عثمان کاکڑ17 جون کو کوئٹہ میں اپنے گھر میں گرکرزخمی ہوگئے تھے۔ زخمی ہونے کے بعد وہ وہ بے ہوش ہوگئے اور5 روز سے وینٹی لیٹر پرتھے۔ کوئٹہ میں ان کے سر کا آپریشن بھی ہوا تھا۔عثمان کاکڑ 1961 میں قلہ سیف اللہ مسلم باغ میں پیدا ہوئے۔1977 میں پختونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پہلے سیکرٹری جنرل بنے۔انہوں نے 1987 میں کوئٹہ لا کالج سے ایل ایل بی کیا اور کوئٹہ یونیورسٹی سے معاشیات میں ماسٹر کیا۔عثمان کاکڑ2015 سے سینیٹر تھے۔واضح رہے کہ مرحوم عثمان کاکڑ کے بیٹے نے والد کے قتل کا شبہ ظاہر کر دیا ہے، بیٹے خوش حال خان نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے والد کو قتل کیا گیا ہے، واقعے کے وقت والدگھر میں اکیلے تھے، لگتا ہے ان پر ایک سے زیادہ افراد نے حملہ کیا ہے جبکہ خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ عثمان کاکڑ تین روز قبل سر پر چوٹ لگنے سے شدید زخمی ہوئے تھے۔ دوسری جانب پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان کاکڑ کا جناح اسپتال میں پوسٹ مارٹم کرلیا گیا۔پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق عثمان کاکڑ کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے، جسم کے مختلف حصوں پر سرجری یا کینولاز کے نشانات ہیں جب کہ پیتھالوجی کے لیے کئی نمونے لے لیے گئے ہیں۔اسپتال ذرائع کے مطابق عثمان کاکڑ کی میت کے کچھ نمونے اہلخانہ کے حوالے بھی کیے گئے ہیں جو وہ اپنے طور پر بھی چیک کروائیں گے۔ڈاکٹرز کے مطابق موت کی حتمی وجہ پیتھالوجی رپورٹ سے سامنے آئے گی اور عثمان کاکڑ کے بھائی اور بیٹے کے کہنے پر پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔دوسری جانب عثمان کاکڑ کی میت کراچی سے بذریعہ سڑک کوئٹہ لےجائی جارہی ہے جو آج رات کوئٹہ پہنچے گی جہاں نماز جنازہ اور تدفین کل شام 5 بجے مسلم باغ میں ہوگی۔سابق صدرآصف علی زرداری، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی، اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصراورچیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سمیت دیگر سیاسی قائدین نے عثمان کاکڑ کے انتقال پرگہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔

close