نوازشریف کو واپس لاؤ، وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی بنا دی، کون کون شامل کیا گیا؟ کون کون سے ادارے کو ٹاسک دے دیا گیا؟

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان ہدایت کی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیںاور اس حوالے سے ٹاسک وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کو دیدیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سینئر وزرا کی کمیٹی بنا دی ہے،شہزاد اکبر، ڈاکٹر بابر اعوان، فواد چودھری،

اسدعمر، شفقت محمود اور شیخ رشید پر مشتمل یہ کمیٹی اپوزیشن کی تحریک سمیت تمام سیاسی معاملات کو دیکھے گی۔ذرائع کے مطابق یہ کمیٹی نواز شریف کی واپسی کے حوالے آئینی اور قانونی امور کا جائزہ لے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت دی کہ نواز شریف کو واپس لا کر عدالت پیش کیا جائے۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہاکہ احتساب کا عمل بلا تفریق جاری رہے گا، اپوزیشن کو احساس ہو چکا ہے کہ این آر او نہیں ملے گا۔ اپوزیشن جماعتیں اپنے کیسز سے توجہ ہٹانے کے لیے اداروں کو متنازع بنا رہی ہیں،حکومت اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے مختلف پہلوں پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کو ٹاسک سونپ دیا گیا ہے یہ اہم فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں لیگی رہنماں کی بیان بازی پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزرا نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیگی رہنما غلطی تسلیم کرنے کے بجائے اداروں کو متنازع بنا رہے ہیں۔وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں وفاقی حکومت نے میاں نواز شریف کی واپسی کیلئے برطانوی حکومت کو ایک بار پھر خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔بابر اعوان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نواز شریف سزا یافتہ قیدی، ان کی واپسی کی مضبوط دلیل ہے، بیماری ہوتی تو ہسپتال جاتے، وہ تو پچھلے دروازے کی ملاقاتوں کیلئے لندن گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی کیلئے قانونی جنگ کا فیصلہ ہو گیا ہے، جلد ہی ایکسٹراڈیشن کی کارروائی شروع کریں گے۔ اس معاملے پر ایک مثال دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ چلی کے بھگوڑے اگسٹو پنوشے کو ایکسٹراڈیشن کے ذریعے واپس لایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اور عدالتی اداروں کے پیچھے ہاتھ جلد بے نقاب ہو گا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں