لاہور (پی این آئی) موٹروے زیادتی کیس کی متاثرہ خاتون نے ملزم شفقت کی تصدیق کردی ہے، ملزم شفقت کا ڈی این اے بھی میچ کرگیا ہے، جبکہ ملزم شفقت نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف جرم بھی کیا ہے۔ سینئر صحافی فریحہ ادریس نے بتایا کہ موٹروے زیادتی کیس کی متاثرہ خاتون کو جب ملزم شفقت کی شناخت
کروائی گئی تو متاثرہ خاتون نے ملزم شفقت کی تصدیق کردی ہے۔خاتون نے ملزم شفقت کو شناخت کرلیا ہے۔ تاہم مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارہے جا رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے متفق ہیں کہ عابد ہی مرکزی ملزم ہے ، جبکہ ملزم شفقت نے بھی بیان دیا کہ عابد علی نے واردات کیلئے مجھے اور بالا مستری کو لاہور بلایا تھا۔ دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق موٹروے پر خاتون زیادتی کیس کے ملزم شفقت کی گرفتاری کے بعد پولیس مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کیلئے اس کے نامعلوم ٹھکانے پر پہنچ گئی ہے۔جہاں پر پولیس کی بھاری نفری نے ملزم عابد کا گھیراؤ کرلیا ہے۔ پولیس نے وہاں پر اعلان کیا اور ملزم عابد کو پیغام بھجوایا کہ بھاگنے کی کوشش نہ کرنا۔ یاد رہے سی آئی اے نے گزشتہ رات نامزد ملزم وقارالحسن کی نشاندہی پر واقعے میں ملوث ملزم شفقت کو دیپالپور سے گرفتار کیا۔ جس نے ملزم عابد کے ساتھ ملکر خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرلیا ہے۔ شفقت کا تعلق بہاولنگر کی تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے۔ملزم شفقت کا ڈین این اے بھی میچ کرگیا ہے۔ پولیس تحقیقات کے دوران شفقت نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرلیا ہے۔ پولیس نے وقار الحسن کی سالے عباس نے بھی گرفتاری دے دی ہے۔ عباس کے زیراستعمال وقار الحسن کی موبائل سم چل رہی تھی۔ گرفتار ملزم شفقت ولد اللہ دتہ نے اعتراف جرم کیا ہے کہ ملزم عابد سے مل کر خاتون سے زیادتی کی۔ ملزم شفقت نے عابد کے ساتھ مل کر 11 وارداتیں کیں۔پولیس نے ملزم کا ڈی این اے سیمپل فرانزک کیلئے بھجوا دیا ہے۔ ملزم کا ڈی این اے خاتون کے ڈی این اے سے میچ کرگیا ہے۔ شفقت علی اور اس کا خاندان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا ہے۔ ملزم شفقت علی نے پولیس کو دئیے گئے اعترافی جرم میں بتایا ہے کہ میں نے اور عابد نے مل کر موٹروے پر ڈکیتی کی تھی۔ واقعے کا مرکزی ملزم عابد علی جرائم میں میرا ساتھی ہے۔پہلے ہم نے ڈکیتی کی۔ بعدازاں خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ عابد علی کے ساتھ مل کر وارداتیں کرتا تھا۔ ایک ماہ قبل شیخوپورہ میں واردات کے دوران خاتون سے زیادتی کی کوشش کی تو پولیس پہنچنے پر موقع واردات سے فرار ہوگئے۔ واردات کے لیے عابد نے مجھے اور بالا مستری کو لاہور بلایا تھا۔
ہم تینوں نے شاہدرہ میں دہی بڑے کھائے اور واردات کی منصوبہ بندی کی۔واردات کیلیئے رکشے پر وہاں پہنچے۔ موٹروے پر واردات کے بعد ایک رات قلعہ ستار گاؤں میں گزاری۔ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد میں دیپالپور اور عابد اپنے والد کے پاس مانگا منڈی چلا گیا۔ عابد سے آخری رابطہ تین روز قبل ہوا۔ ملزم نے مزید بتایا کہ موٹروے کے قریب گھات لگا کر واردات کے لیے بیٹھے تھے۔ واردات کے لیے تینوں کو بلایا گیا لیکن بالا مستری واپس چلا گیا۔جب دیکھا کہ گاڑی میں صرف خاتون اور بچے ہیں تو گاڑی کے پاس گئے اور گاڑی کے ارد گرد کئی چکر لگائے۔ خاتون سڑک سے نیچے نہیں جا رہی تھی۔ بچوں کو نیچے لے کر گئے تو خاتون بھی سڑک سے نیچے آگئی۔ پھر بچے پر اسلحہ تان کر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ گاڑیاں روکنے کیلئے پتھر اور لکڑیاں سڑک پر پھینک دیتے تھے۔ اسی طرح صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ ملزمان نے واردات کی رات گاڑی کے شیشے توڑے جس سے عابد کا ہاتھ زخمی ہوا۔ خاتون نے جب گاڑی کا شیشہ کھولنے سے انکار کیا تو پتھر کی مدد سے شیشے توڑے۔ عابد کے زخمی ہاتھ کے خون کے قطرے بھی گاڑی کے شیشے پر تھے۔ ان خون کے قطروں سے ملزم عابد کا ڈی این اے میچ کرگیا۔ واردات کی رات دونوں نے شراب پی رکھی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں