لاہور(پی این آئی) سابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ نواز شریف بھارت کیخلاف بیان بازی سے منع کیا تھا، نوازشریف نے کہا تھا کہ بھارت کیخلاف کوئی بات نہیں کرنی، شریف خاندان بھارت کا حامی تھا، اس کی وجہ شاید ان کا بزنس تھا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ سابق
وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کے خلاف بیان دینے سے منع کیا ہوا تھا۔ان کی ہدایت تھی کہ بھارت کیخلاف کسی طرح کی بات نہ کی جائے۔ تسنیم اسلم نے کہا کہ شریف خاندان کے بھارت کے حامی ہونے کی وجہ شاید ان کے کاروباری مراسم تھے۔ اس ی طرح نوازشریف جب نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں گئے تو کشمیری قیادت سے انہوں نے کوئی ملاقات نہیں جبکہ پاکستان کی ہمیشہ سے ایک پالیسی رہی ہے کہ جو بھی پاکستانی رہنماء نئی دہلی جاتا ہے وہ وہاں پر حریت قیادت سے ضرور ملتا ہے۔سابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نوازشریف کے دور حکومت میں دفترخارجہ کو یہ بھی ہدایت تھی کہ بھارت بھارتی جاسوس کلبھوشن کا نام نہیں لینا۔ بلوچستان میں بھارتی سرگرمیوں کا ذکر بھی نہیں کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی بھارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی۔ واضح رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں ڈان لیکس کا الزام بھی عائد کیا گیا، جس کی انکوائری کے بعد سینیٹر پرویز رشید اور طارق فاطمی کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔دوسری جانب ن لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ ان کا کبھی بھارت کی جانب جھکاؤ نہیں رہا بلکہ ان کی پالیسی خطے میں امن وامان اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے روابط قائم کرنے کی رہی ہے۔ تاکہ ان کے خطے میں امن کے اچھے اثرات دونوں ممالک کے عوام کی زندگیوں پر خوشحالی کی صورت میں پڑیں۔ اسی طرح سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں کھل کر بھارت کیخلاف اور کشمیریوں کے حق خوداریت کی بات بھی کی۔ جو کہ نوازشریف کی تقاریر آن ریکارڈ موجود ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں