پاکستانی ٹیم ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ2021کیلئے فیورٹ ٹیم قرار دیدی گئی

لندن(پی این آئی) برطانوی کرکٹ ٹیم کے آل راونڈر روی بوپارا نے پاکستان کو ورلڈکپ جیتنے کے لیے فیورٹ قرار دیا ہے۔اپنے ایک بیان میں آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں سیمی فائنل تک آسکتی ہیں۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی کنڈیشنز بیٹنگ کیلئے آسان نہیں ہوں گی۔ آئی پی ایل کی وجہ سے انگلش کرکٹر کو کنڈیشنز کا کافی اندازہ ہوگیا ہوگا۔

فاسٹ بائولر وہاب ریاض نے دعویٰ کیا کہ قومی ٹیم ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھارت کو شکست دے سکتے ہیں۔ 36 سالہ پیسر نے خیال ظاہر کیا کہ اگر پاکستانی ٹیم اپنی صلاحیت کے مطابق کھیلے تو دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم یقینا یہ صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر گرین شرٹس اپنی صلاحیت کے مطابق کھیلے تو وہ بھارت سمیت دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتے ہیں ۔ٹی ٹونٹی کرکٹ ایک ایسا فارمیٹ ہے کہ پورا میچ چند گیندوں یا ایک واقعے کے بعد بدل سکتا ہے اور پاکستان اور بھارت کا میچ بھی اس سے مختلف نہیں ہوگا، اگر پاکستان اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو وہ یقینی طور پر بھارت کو شکست دے سکتا ہے۔ وہاب ریاض کا مزید کہنا تھا کہ کنڈیشنز اور سٹیڈیم کو دیکھتے ہوئے مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے پاس ٹورنامنٹ جیتنے کا بہت اچھا موقع ہے۔.

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات میں بہت زیادہ کرکٹ کھیلی ہے اور اس وجہ سے انہیں یہ مقابلہ جیتنے کا بہت اچھا موقع ملے گا کیوں کہ وہ کنڈیشنز سے واقف ہوں گے، وہ جان لیں گے کہ گیند کیا کرے گی۔ اگر وہ ان کنڈیشنز کو اپنے فائدے کے استعمال کرسکیں تو پھر کوئی وجہ نہیں ہے کہ انھیں ٹائٹل کے اہم دعویداروں میں شمار نہ کیا جائے۔ فاسٹ بائولر نے کہا کہ ان کے پاس ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے ، ٹیم میں ان کی شمولیت کا حتمی فیصلہ قومی سلیکٹرز کے پاس ہے۔وہاب ریاض نے کہا کہ اگر میرے بس میں ہوتا تو میں قومی ٹیم کے لیے کھیلتا لیکن یہ سلیکٹرز پر منحصر ہے کہ وہ کس کو ٹیم میں شامل کرنا چاہتے ہیں اور ان کے خیال میں کون زیادہ سے زیادہ فائدہ دے گا۔ بحیثیت کھلاڑی آپ جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کرنا چاہیئے، یہی میرا مقصد ہے اور دنیا بھر میں یہی کررہا ہوں۔

حال ہی میں میں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کھیلی ہے جس میں ثابت کیا ہے کہ میں کس قابل ہوں ، مجھے نہیں لگتا کہ مجھے بار بار ثابت کرنا پڑے گا، اس سے قطع نظر کہ وہ کیا محسوس کرتے ہیں ، جہاں بھی مجھے کھیلنے کا موقع مل رہا ہے میں اچھی کارکردگی دکھا رہا ہوں ، دیکھتے ہیں کہ سلیکٹرز کے ذہن میں کیا ہے اور کیا وہ چاہتے ہیں کہ میں مستقبل کی ٹیموں کا حصہ بنوں یہ ان پر منحصر ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں