تماشائی نہ ہوں تو میچ کا کیا مزہ؟ عاقب جاوید نے تجویز کی مخالفت کر دی

لاہور:(پی این آئی)‏سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے بند اسٹیڈیمز میں بغیر تماشائیوں کے کرکٹ میچز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت کھیل کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے۔‏عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہیں اور ان دنوں کھیلوں کی سرگرمیوں کو دوبارہ کیسے

شروع کیا جا سکتا ہے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔اس سلسلے میں ایک تجویز یہ ہے کہ جب تمام تر احتیاطی اور حفاظتی تدابیر کے بعد کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی جا تی ہے تو پہلے مرحلے میں کلوز ڈورز میں کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کی جا سکتی ہیں۔کھلاڑی، مینجمنٹ کے اراکین اور کوچنگ اسٹاف اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں جس میں کوئی مخالفت کر رہا ہے تو کوئی اس کے حق میں رائے دے رہا ہے۔‏پاکستان سر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ اور سابق کرکٹر عاقب جاوید بند اسٹیڈیمز میں کرکٹ میچز کے حق میں نہیں ہیں۔ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ اس وقت ہمیں کرکٹ کو بھول کر انسانیت کے بارے میں سوچنا ہے کہ انسانیت کو کیسے بچانا ہے، عالمی وبا بڑھ رہی ہے اور پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھیل انٹر ٹینمنٹ ہیں اور کرکٹ بھی اس میں شامل ہے، اگر تماشائی نہیں ہوں گے تو انٹر ٹینمنٹ کس کے لیے ہو گی، سمجھتا ہوں کہ جب تک کورونا پر قابو نہیں پایا جاتا آپ اس سے کیسے بچ سکیں گے، کیا بند اسٹیڈیمز کے باوجود تمام احتیاظی تدابیر پوری ہو سکتی ہیں۔ عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال ایسا ممکن ہے، بال ایک سے دوسرے ہاتھ میں جائے گا، درجنو ں براڈ کاسٹرز ہوں گے اور ڈریسنگ رومز میں رش ہو گا، ہوائی سفر اور بسوں میں آنا جانا بھی ہو گا، اس صورتحال میں کیسے بچنا ممکن ہے اس لیے جب تک حالات قابو میں نہیں آتے اس کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے۔ اکتوبر نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ ان حالات میں ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا لیکن ابھی ورلڈکپ میں وقت ہے اور جب تک صورت حال نہیں سنبھلتی تو انعقاد مشکل ہو جائے گا کیونکہ پوری دنیا سے ایک جگہ ٹیموں کو اکٹھا کرنا خطرے سے خالی نہیں ہو گا اور ایسا کرنا ممکن بھی نہیں ہو گا، نہیں لگتا کہ ورلڈکپ ہو گا۔کرکٹرز کی فٹنس پر سابق کرکٹر نے کہا کہ فٹنس ٹیسٹ کسی کو سزا دینے کے لیے نہیں، یہ ہر کسی کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہے، فٹنس ٹیسٹ کا فائدہ ہی ہوتا ہے حالانکہ ہمارے ہاں فٹنس ٹیسٹ کا بہت سننے میں آتا ہے لیکن اس کے باوجود ہمارا فٹنس لیول وہ نہیں ہے جو دنیا بھر میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اسکلز فٹنس سے زیادہ اہم ہیں، اگر یویو ٹیسٹ ہی فٹنس ٹیسٹ کا نام نہیں ہے اور اگر یویو ٹیسٹ ممکن نہیں ہے تو فٹنس ٹیسٹ میں کچھ دوسری چیزیں شامل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close