خیرپور(آئی این پی)نگران وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے سول ہسپتال خیرپور کی تشویشناک حالت دیکھ کر ڈائریکٹر فنانس کو معطل کرتے ہوئے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے تبادلے کا حکم دے دیا اور ہسپتال کے معاملات کی مجموعی انکوائری کا بھی حکم دیا۔ وزیراعلیٰ نے اپنے پرنسپل سیکرٹری حسن نقوی اور سیکرٹری صحت ڈاکٹر منصور رضوی کے ہمراہ سول ہسپتال کا اچانک دورہ کیا اور مختلف وارڈز، لیبز اور ریڈیالوجی کی حالت دیکھی اور وہاں موجود مریضوں سے بات چیت کی۔
وزیراعلیٰ نے دیکھا کہ ایمرجنسی وارڈ میں خواتین و مرد مریض بغیر تکئے و چادروں کے بستروں پر ہیں جبکہ مرد و خواتین مریضوں کیلئے کوئی پردہ کا سسٹم بھی نہیں تھا۔ انھوں نے دیکھا کہ بستر بغیر صفائی ستھرائی کے بے ترتیب پڑے ہیں ، ضرورت پڑنے پر آکسیجن نہیں اور یہاں تک کہ نیبولائزر فرش پر پڑے مٹی و دھول سے زنگ آلود ہورہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ایم ایس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ایمرجنسی میں کوئی لیڈی ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود نہیں اور صرف ایک لیڈی ڈاکٹر تھی جسے فون کال پر اسپتال بلایا گیا تھا۔ اس پر وزیراعلیٰ برہمی کااظہار کرتے ہوئے اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو خبردار کیا کہ وہ اسپتال کے ڈاکٹر اور ایڈمنسٹریٹر یشن کی حاضری یقینی بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے ایم ایس کو کہا کہ آپ ہسپتال میں اس طرح کی گندگی، بدانتظامی، غیر پیشہ ورانہ رویہ کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں جہاں 3000 سے زیادہ مریض باقاعدگی سے آتے ہیں، اور مزید کہا کہ ہسپتال میں 550 بستروں کی سہولت ہے لیکن اسے ڈسپنسری کی طرح چلایا جا رہا ہے۔ جسٹس باقر نے ریڈیالوجی کا دورہ کیا اور ڈارک روم کا معائنہ کیا جہاں ایکسرے کیے جا رہے تھے جنکی انتہائی خستہ حالت تھی۔ وزیراعلیٰ کو ایسے لگا کہ جیسے جب سے کمرہ بنا ہے تب سے صفائی نہیں ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کی لیبارٹری کو چیک کیا جس میں بہتر سامان موجود تھا لیکن ان میں سے کچھ ناقص تھے جنکے مسائل پر کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی۔ وزیراعلیٰ نے فارمیسی کا دورہ کیا جہاں مریضوں کو دی جانے والی ادویات کا کوئی مناسب ریکارڈ نہیں تھا۔ ہسپتال کے احاطے میں ایک پرائیویٹ فارمیسی کام کر رہی تھی جس کے خلاف وزیراعلیٰ نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ اسے سیل کیا جائے۔ نگران وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے کچن کا دورہ کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ 350 مریضوں کیلئے کھانا تیار کیا جا رہا ہے، درحقیقت باورچی خانہ غرد وغبار و اجڑا منظر پیش کررہا تھا جہاں کافی عرصے سے کھانا نہیں بنا تھا۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور ڈائریکٹر فنانس ہسپتال کے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے اخراجات بتانے میں ناکام رہے جبکہ ان کے پاس ڈیوٹی اور چھٹی پر موجود ڈاکٹروں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ چنانچہ وزیراعلیٰ نے ڈائریکٹر فنانس کو معطل کرتے ہوئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے تبادلے کا حکم دیا۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں