نجی بینک نے صارف کے اکاؤنٹ سے 25 کروڑ روپے سے زائد غائب کر دئیے، سینیٹ قائمہ کمیٹی میں معاملہ زیر بحث

اسلام آباد(آئی این پی) پیپلز پارٹی رہنما سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،کمیٹی نے ایجنڈا کی دستاویزات وزارت خزانہ کی جانب سے بروقت نہ پہنچانے پر برہمی کا اظہار کیا،سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ بریف دستاویز ابھی کمیٹی اجلاس میں مل رہی ہیں،کمیٹی چیئرمین نے استفسار کیا کہ مجھے بھی اس پر تعجب ہوا ہے کہ بریف دستاویز کیوں نہیں پہنچے؟

جواب میں سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ تماشا لگایا گیا ہے دستاویز کے بغیر ہم کیسے کمیٹی کا اجلاس کریں گے،میں نے چیئرمین کمیٹی سے کہا تھا اجلاس ایک دن آگے کریں میری بات نہیں مانی گئی، سینیٹر کامل علی آغا نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی اجلاس کو ملتوی کیا جائے،ہم کمیٹی چیئرمین کے ساتھ تعاون کرتے ہیں ہم سے تعاون نہیں کیا جاتا،ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ہمیں گذشتہ روز بریف ملے جو ہم نے بھیج دیئے۔اجلاس میں نجی بینک کا اکاؤنٹ ہولڈرز کے اکاؤنٹس سے پیسے اٹھانے کا معاملہ زیر غور آیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مختلف اکاؤنٹس سے نکالے گئے گورنر سٹیٹ بینک جواب دیں،گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ رقم تقریباً 254 ملین ہے جس پر منیجر کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے،ہمارے خیال میں یہ رقم 350 ملین ہے، متاثرہ خاندان کے نمائندے نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سے 270 ملین کی رقم 12 اکتوبر کو دوبارہ اکاؤنٹ میں آگئی ،کمیٹی نے اس پر نوٹس لیا اور ایک ماہ میں رقم واپس اکاؤنٹ میں آگئی،کمیٹی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر کام کیا۔ سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ یہ بینکنگ کے شعبے کا فراڈ ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے،نمائندہ متاثرہ خاندان نے کہا کہ جس ایریا منیجر نے یہ کام کیا ہے نشاندہی ہونے کے بعد فرار ہوگیا، اس کے مزید سہولت کار ابھی بھی موجود ہونگے۔گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رقم کی واپسی کے حوالے سے سٹیٹ بینک نے کردار ادا کیا ہے، ایریا منیجر کے دو رشتہ دار بھی اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگئی ہے،کمیٹی کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ اس معاملے پر مزید کوئی متاثرہ افراد موجود ہیں؟ گورنر سٹیٹ بینک نے جواب میں کہا کہ مزید اس معاملے میں متاثرہ کوئی شخص نہیں آیا۔اجلاس میںامیر طبقے کو دی جانے والی سبسڈی کی مخالفت کرتے ہوئے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ امیر طبقے کو سبسڈی دی جاتی ہے اور غریب کو بجلی کے بل میں نہیں دی جاتی،یہ نظام ختم ہونا چاہیے امیر اور کاروباری طبقے کو سبسڈی نہ دی جائے۔سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ ایف بی آر یہ بتائے کہ کون لوگ ہیں جو ٹیکس نہیں دے رہے ہیں، ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم بھی بتایا جائے۔سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے کہا گیا کہسمگلنگ کے حوالے سے تفصیلات بھی بتائیں کہ کتنا ٹیکس چوری ہوتا ہے۔۔۔

close