کراچی (آئی این پی )امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے بلدیاتی نمائندوں ، چیئر مین و وائس چیئر مین کوہراساں کرنے اور ان کی گرفتاریوں کو روکنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے ، پٹیشن پیر کو عثمان فاروق ایڈوکیٹ کے توسط سے جمع کرائی جس میں عدالت سے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ تمام منتخب بلدیاتی نمائندوں کا یہ آئینی اور قانونی حق ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں بلا رکاوٹ شریک ہوں اور بلا خوف خطر اپنی آزادانہ مرضی سے میئر کے انتخابات میں حصہ لیں ۔
اس لیے عدالت سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کو پابند کرے جن چیئر مین و وائس چیئر مین نے ابھی تک حلف نہیں اُٹھایا ہے ان سے حلف لیا جائے اور تمام چیئر مین و وائس چیئر مین کو میئر کراچی اور ٹائون چیئر مین کے انتخابات میں شرکت کو یقینی بنایا جائے ، جن کے خلاف کوئی مقدمات نہیں ہیں ان سمیت تمام بلدیاتی نمائندوں کو ڈرانے دھمکانے ، ہراساں کرنے ، گھروں پر چھاپے مارنے اور بلا جواز تنگ کرنے کا عمل بند کیا جائے ، بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کے باہر حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے کو بھی یرغمال بنا لیا ہے ، انتخابات پر مکمل قبضے کے لیے ہر قسم کے غیر جمہوری ہتھکنڈے اختیار کرتے ہوئے تمام حکومتی اختیارات و وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ، پی ٹی آئی کی جانب سے میئر کے انتخابات میں جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کے اعلان کے بعد ان کے بلدیاتی نمائندوں کو ان کے آئینی و قانونی حق سے محروم کیا جا رہا ہے ، پی ٹی آئی کے چار پانچ چیئر مینوں نے ابھی تک حلف نہیں اُٹھایا کیونکہ وہ جیلوں میں ہیں ، کئی وائس چیئر مین بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں ۔ مخصوص نشستوں پر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر بھی پی ٹی آئی کے لوگوں کو روکا گیا ، پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد ہمارے کل نمبرز 193بن رہے ہیں جبکہ میئر کی کامیابی کے لیے 180ووٹ درکار ہیں اور خود پیپلز پارٹی کے وزراء اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کے اتحادیوں کو ملا کر ان کی کل تعداد166بن رہی ہے اب وہ 166کو 180کیسے کریں گے، 193کی تعداد کو کس طرح کم کریں گے اور وہ کونسا طریقہ ہے جس سے ان کو روکیں گے ، سوائے دھونس ، دھمکی ، غیر جمہوری اور منفی ہتھکنڈوں ، گرفتاریوں اور لالچ و خرید و فروخت کے کوئی اور جمہوری ، آئینی و قانونی طریقے نہیں کہ پیپلز پارٹی اپنا جیالا میئر لا سکے ، پیپلز پارٹی 9مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے اور ساری حکومتی مشنری اور پولیس کو منتخب نمائندوں کی وفاداریاں تبدیل کروانے میں لگا دیا گیا ۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو بھی اس حوالے سے خط لکھا ، پوری صورتحال سے آگاہ کیا اور درخواست کی کہ بلدیاتی انتخابات کے اس عمل کو آگے بڑھایا جائے مگر الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا ، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت مل کر جمہوریت کے منہ پر کالک مل رہے ہیں اور الیکشن کمیشن ان کا غلام اور آلہ کار بن گیا ہے ،الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے بجائے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی مرضی کے فیصلے کر ہا ہے ، جماعت اسلامی آخری وقت تک ان سازشوں کا مقابلہ کرے گی اور کراچی کے حق اور اہل کراچی کے مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے ہر قسم کے آئینی وقانونی اور جمہوری طریقے اختیار کرتے ہوئے جدو جہد جاری رکھے گی ۔ اس موقع پر پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ، ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،سید شعاع النبی ایدوکیٹ ، محمد فاروق ایڈوکیٹ ، ممریز خان ایڈوکیٹ، پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی ، نائب صدر عمران شاہد اور دیگر بھی موجود تھے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں