آئندہ سیاست میں عمران خان کا کوئی کردار نہیں، مولانا فضل الرحمان کی میڈیا ٹاک

سکھر(آئی این پی) پی ڈی ایم اور جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو سیاستدان ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نہ سیاسی تھا نہ ہے اور نہ ہی آئندہ سیاست میں اس کا کوئی کردار ہے وہ ایشو بیس سیاست کررہا۔ہے جو بلبلے کی طرح ختم ہوجاتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں سیلاب متاثرین میں راشن تقسیم کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انکے ہمراہ بہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو ، مولانا سائین عبدالقیوم ہالیجوی ، مولانا محمد صالح انڈھڑ ، مولانا مفتی سعود افضل ہالجیوی ، حافظ عبدالحمید مہر ، غلام اللہ ہالیجوی ، قاری لیاقت علی مغل سمیت دیگر مرکزی ، صوبائی و ضلعی قائدین موجود تھے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تعجب کی بات ہے کہ ایک بین الاقوامی مجرم اور امپورٹڈ چور ملک کی حکومت ،سیاستدانوں اور اداروں کی بات کرتا ہے ہماری نظر میں یہ مجرم ہے امپورٹڈ چور ہے اور اس کی پوزیشن فارن فنڈنگ کیس میں واضح ہوچکی ہے اور اس پر فرد جرم عائد کرنے والی ہے اس لیے اب وہ سیاسی لیڈر بننا چاہ رہاہے اور اسی لیے اداروں ،حکومت اور جمہوریت پرتنقید کررہاہے تاکہ اگر اس پر ہاتھ ڈالا جائے تو وہ کہہ سکے کہ ایک سیاستدان پر حق گوئی کرنے کی پاداش میں ہاتھ ڈالا گیا ہے لیکن اس پر ایک قومی مجرم اور ملزم کی طرح ہاتھ ڈالا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان جس طرح حکومت میں نااہل جماعت اور نااہل۔قیادت ثابت ہوئے اسی طرح سیلاب کی تباہ کارہوں میں متاثرین کی مدد میں بھی نااہل ثابت ہوئے ہیں پی ٹی آئی والوں نے جہاں ایک جگہ۔25 ٹرک بھیجے تھے ان میں سے دو ٹرکوں میں بھی پانی کے سوا کچھ نہیں تھا وہ اسطرح کے ڈرامے کیوں کررہے۔ہیں ناخن کٹواکر شہیدوں میں نام لکھوانا تو آسان بات ہے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کس چیز کی ?آزادی کی بات کرتیہیں ملک کو آئی آیم ایف کے حوالے آپ نے کیا جس کا آپ کے اپنے لوگ اعتراف کررہے ہیں ان کی پالیسیوں کے اثرات اتنی جلدی ختم نہیں ہونگے ان کی ساڑھے تین سالوں کی ناکام پالیسیوں سے جو معاشی بدحالی ہوئی وہ تین چار ماہ میں ختم نہیں ہوسکتی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

جس پر میں بھی پریشان ہوں میں نے اور میری پارٹی نے حکومت اور وزیر اعظم پر۔دباؤ ڈال رکھا ہے کہ معیشت کو سنبھالا جائے اور مہنگائی پر قابو پاکر لوگوں کو ریلیف دیاجائے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے۔دن سے اس آزمائشی صورتحال میں کسی سیاسی پارٹی پر تنقید کرنے اور سیاسی بات کرنے سے اجتناب کررہا ہوں سندھ میں متا ثرین کی صورتحال۔پر۔تبصرہ نہیں کرنا چاہتا اس پر سندھ کے لوگ تبصرہ کریں وہ جو شکایات کریں گے جائز ہونگی ہم۔ان کو سنجیدگی سے لیں گے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے گرم ماحول میں متاثرین درختوں کے سائے میں وقت گذار رہے ہیں وہ انسانی زندگی کی علامت نہیں ہیزندگی معطل ہے بحالی کے لیے قومی جذبے کی ضرورت ہے اور اس صورتحال میں حکومتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ متاثریں تک شفاف انداز میں امداد پہنچائے اور ان کی شکایات کا ازالہ کرے با رشوں اور سیلاب سے پورے ملک میں انفراسٹرکچر تباہ ہے پانی ہے کہ اتر نہیں رہاہے حکومت کی جانب سے کیے۔گئیاعلانات حوصلہ افزا ہیں راستے بحال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن سڑکوں کی تعمیر میں وقت لگے گا ان کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر بل جے یوآئی کی نہیں پی ٹی آئی کی ضرورت ہے۔۔۔۔

close