راولپنڈی(آئی این پی) صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر و بہبود آبادی ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ سوجان سنگھ حویلی برس ہا برس سے نظر انداز ہو رہی ہے اور اب اس تاریخی عمارت کو باقاعدہ قومی ورثہ قرار دے کر اس کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ اس میں میوزیم، آرٹ اینڈ کرافٹ گیلری اور فوڈ کورٹ بنانے کی تجاویز پر بھی عمل درآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سوجان سنگھ حویلی کی بحالی و تزئین و آرائش اور اس سے وابستہ دیگر منصوبوں پر ‘محسن سپیڈ’ سے کام کریں گے اور جو کام برسوں میں نہ ہو سکا اسے دنوں کی رفتار میں مکمل کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے سوجان سنگھ حویلی کے دورہ کے موقع پر کہی۔ اس موقع پر کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ، ڈائریکٹر ہیریٹیج سردار سلمان اور ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ نازیہ پروین سندھن بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کمشنر لیاقت علی چھٹہ کے ہمراہ حویلی کا تفصیلی دورہ کیا اور تاریخی عمارت کا معائنہ کیا۔صوبائی وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ سوجان سنگھ حویلی مذہبی سیاحت کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہوسکتی ہے اور اس کے اردگرد موجود پرانی عمارتوں اور مندروں کو بھی محفوظ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ راجہ بازار، صرافہ بازار اور بھابھڑا بازار پر فوری طور پر صرف ون وے ٹریفک کی اجازت دی جائے گی جبکہ مستقبل میں بھابھڑا بازار میں پیدل چلنے والے افراد کو آنے اجازت ہو گی اور موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فوارہ چوک پارکنگ پلازہ کی توسیع کے کام کا جلد ہی آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھابھڑا بازار سے قریب بھی ایک نئے پارکنگ پلازے کی سائٹ کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں سوجان سنگھ حویلی میں سیاحوں کی آمد کیلئے پارکنگ کی سہولت میسر ہو۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو سوجان سنگھ حویلی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیں گے اور اس اہم منصوبہ کیلئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔کمشنر لیاقت علی چھٹہ نے کہا کہ سوجان سنگھ حویلی کی بحالی اور تزئین و آرائش کے حوالے سے انتظامیہ کے پاس بہترین تجاویز موجود ہیں اور اس حوالے سے مکمل منصوبہ بندی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوجان سنگھ حویلی کے اردگر موجود قدیم گھروں کی فیس لفٹنگ کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ سیاحت کو فروغ مل سکے اور ابھی بھی سوجان سنگھ حویلی میں غیر ملکی سیاح وقتاً فوقتاً آتے رہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں