صنعت و تعلیم کا اشتراک بڑھا کر پاکستان کو تیر رفتار ترقی کی راہ پر ڈالا جا سکتا ہے، سردار مسعود خان

پشاور – پاکستان کی معاشی ترقی کو تیز رفتار بنانے کے لیے صنعت اور تعلیمی اداروں کے درمیان مضبوط اشتراک ناگزیر ہے۔ یہ بات آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور پاکستان کے سابق سفیر برائے امریکہ، چین اور اقوام متحدہ، سردار مسعود خان نے پشاور میں دی میلینیئم یونیورسل کالج (TMUC) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ صنعت و تعلیم کا قریبی تعلق نہ صرف مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر مند افرادی قوت پیدا کرے گا بلکہ جدت طرازی میں اضافہ اور پاکستان کی عالمی معیشت میں مؤثر شمولیت کو بھی یقینی بنائے گا۔ اس موقع پر صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری فضل مقیم، ہیڈ آف مارکیٹنگ نیشنل انکیوبیشن سینٹر پشاور فرہاد شفقت قیوم، ڈاکٹر سرینا زینب شیرازی، بزنس ماہر قرةالعین آصف، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایف ایف اسٹیل فیاض جرال، ڈاکٹر مہناز گل اور صوبائی چیف اسمیڈا کے پی راشد امان سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بھی اظہارِ خیال کیا۔

سردار مسعود خان نے صنعت و تعلیم کے خلا کو پر کرنے کے لیے ایک واضح روڈ میپ پیش کیا، جس میں انٹرن شپ پروگرامز، روزگار تک براہِ راست رسائی، مشترکہ ورکشاپس اور مستقل جاب فیئرز جیسے عملی اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے صنعتی اداروں پر زور دیا کہ وہ طلبہ کو پیداواری عمل، برآمدی منڈیوں اور ٹیکنالوجی کے عملی استعمال سے روشناس کروائیں۔ مزید برآں، انکیوبیشن سینٹرز اور ایکسیلیریشن پروگرامز کو اسٹارٹ اپس کی سرپرستی، فنڈنگ اور معلومات کے تبادلے کا اہم ذریعہ قرار دیا۔
انہوں نے پاکستان کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کے پاس 200 ملین سے زائد موبائل صارفین، 140 ملین براڈ بینڈ سبسکرائبرز اور 64 فیصد نوجوان آبادی موجود ہے جو ٹیکنالوجی پر مبنی مستقبل کے لیے قیمتی اثاثہ ہے۔

خیبر پختونخوا کی معیشت پر بات کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ صوبہ زرعی پیداوار، معدنی وسائل، جنگلات اور صنعت میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان کے جی ڈی پی میں 9 سے 10 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ انہوں نے گدون اسپیشل اکنامک زون کو صنعتی ترقی کا مرکز قرار دیا اور آزاد کشمیر و خیبر پختونخوا کے درمیان جنگلات، زیتون کی کاشت اور تعلیمی تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا۔

ڈیجیٹل انقلاب کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای۔کامرس، مالیاتی خدمات اور عالمی آؤٹ سورسنگ میں پاکستان کے لیے بے پناہ مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے تجارتی تنظیموں کو ’’گلوبل بننے‘‘ کا مشورہ دیا تاکہ نئی منڈیوں تک رسائی اور بین الاقوامی شراکت داری کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر مسابقتی حیثیت دلائی جا سکے۔
تقریب کے اختتام پر سردار مسعود خان نے ڈاکٹر سمین شاہ اور منتظمین کو متنوع کاروباری شخصیات کو یکجا کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ٹی ایم یو سی بین الاقوامی تعلیم کا معتبر مرکز ہے جو برطانیہ کی دس نمایاں جامعات بشمول یونیورسٹی آف لندن اور لندن اسکول آف اکنامکس کے ساتھ شراکت داری رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے کے تعلیمی پروگرامز مارکیٹ کی ضروریات کے عین مطابق ڈیزائن کیے گئے ہیں اور خصوصاً قانون جیسے پیشہ ورانہ شعبوں میں طلبہ کو ملکی و عالمی سطح پر عملی تیاری فراہم کرتے ہیں۔
اپنی اختتامی تقریر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس انسانی صلاحیتوں، قدرتی وسائل اور کاروباری توانائی کی شکل میں ایک قیمتی خزانہ موجود ہے۔ اگر صنعت اور تعلیم کو یکجا کر لیا جائے تو ہم ملک کی معاشی سمت کو نئی جہت دے سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close