پشاور: سابق صوبائی وزیر و رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ احتجاج کے لیے پارٹی ورکرز تیار ہیں مگر قیادت اسلام آباد جاکر چھپ جاتی ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اسلام آباد احتجاج میں اگر قیادت ڈی چوک میں موجود ہوتی تو علی امین گنڈا پور کے چلے جانے کے باوجود ہمارا احتجاج کامیاب ہوتا۔انہوں نے کہا کہ قیادت کا یہ کیا تماشہ ہے کہ اسلام آباد جاکر چھپ جاتے ہیں، ورکرز تیار ہیں لیکن قیادت سامنے نہیں آرہی اور نا ہی عمران خان کی رہائی کے لیے صحیح اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ لیڈر شپ دباؤ میں نہ آئےاور فیصلہ کرے، بیرسٹر گوہر چیئرمین ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہماری کال ہی نہ اٹھائیں، میں نے پارٹی میں 36 سال گزارے ہیں مگرپارٹی فیصلوں میں ہماری تجویز کی اہمیت نہیں، پارٹی لیڈرشپ سب کو کنٹرول کرتی ہے اور ساتھ لے کر چلتی ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر وکلاء کی تعداد زیادہ ہے اور وہ اپنے طور پر سوچتے ہیں، سیاسی طور پر ہمیں جسٹس یحییٰ کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے، جسٹس یحییٰ کا کوئی قصور نہیں ہے، وہ تو اب چیف جسٹس بن گئے ہیں تو ہمیں انہیں خوش آمدید کہنا چاہیے۔سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ ورکرز کو متحرک کرنے کے لیے مرکزی قیادت نے کن اضلاع کے دورے کیے ہیں؟ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت صرف خیبر پختونخوا کے لیڈرز نہ بنے، قیادت کو چاہیےکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان بھی جائے اور ورکرز کا اعتماد بحال کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں