چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ابراہیم خان نے خود کو احتساب کے لیے پیش کر دیا

پشاور(آئی این پی )چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ میں اپنے آپ کووکلاء اور ججز کے سامنے احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں 31 سال میں کوئی ایسا کام نہیں جس سے کس کی تلفی ہوئی۔ رول آف لاء اور سپر سیمی آف لاء ہمارا بنیادی فرض ہے، کچھ ایسے فیصلے کیے جو وقت کا تقاضہ ہے، جہاں پر رول آف لاء اور سپر سیمی آف لاء کی بات آئے گی تو 31 سالہ سروس قربان کر دوں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سردار بشارت ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں ہائیکورٹ کے ججز، لوہر کورٹس ججز، پاکستان بار کونسل اور کے پی کے بار کونسل کے ممبران سینئر و جونیئر وکلاء پو لیس اور انتظامیہ کے افسران نے بھی شرکت کی ۔اس موقع پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ابراہیم خان نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جج کیلئے غیر جانبدار ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ جج وکلاء سے کوئی چھپ نہیں سکتا ہم اپنے ماتحت ججز سمیت قانون کے دائریہ کے اندر رہتے ہوئے احتساب کیلئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس جہاں کے علاوہ اگلے جہاں بھی اللہ تعالی ہمارا احتساب ضرور کرے گا اور ہم اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہوںگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کے ناسور کے خاتمے کیلئے مل کر کوشش کریں گے ۔تب اس کا خاتمہ ہو سکے گا ۔انہوں نے کہا کہ وکلاء اور ہمارا رشتہ قائم رہے گا اور ہر حال میں ہر قیمت پر قانون کی حکمرانی کیلئے کوشش کروں گا آپ لوگ میری مدد کریں تاکہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی قائم رہے۔تقریب میںجج پشاور ہائی کورٹ کامران حیات میاں خیل،جج پشاور ہائی کورٹ اعجاز احمد خان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ایبٹ آبادبرسیٹر اختیار خان،ایڈیشنل رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ جاوید الرحمن، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور سینیئر سول جج ایبٹ آبادسید امجد شاہ،ڈی پی او ایبٹ آبادعمر طفیل، ممبر پاکستان بار کونسل جاوید خان تنولی، صدر ہائی بار ایسو سی ایشن طاہر فراز عباسی، ممبر پاکستان بور کونسل محمد علی خان جدون، ممبر کے پی بار کونسل جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار کاشف علی جدون ایڈووکیٹ، سینئر ممبر ز آف بار، فی میل لائرز،لیگ لائرز،عبدالستار خان ایڈووکیٹ، سید شاہد محبوب ایڈووکیٹ، عدنان خان ایڈووکیٹ اورفاق آصف ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں