پی ٹی آئی رہنما کو رہا کرنے کا حکم، احکامات پر عمل نہیں کرا سکتے تو ہمیں پھر کرسی کو گڈ بائے کہنا چاہیے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

پشاور(آئی این پی )پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما عرفان سلیم کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو طلب کرلیا،چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کراسکتے تو ہمیں پھر کرسی کو گڈ بائے کہنا چاہیے۔

پی ٹی آئی سٹی پشاور کے سابق صدرعرفان سلیم کو مختلف عدالتوں سے مقدمات میں ضمانتیں ملنے کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کے خلاف عرفان سلیم کے بھائی نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔درخواست پر پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔تھری ایم پی او کے تحت گرفتار عرفان سلیم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت کے حکم پرعرفان سلیم کو کمرہ عدالت سے ہی رہا کردیا گیا۔چیف جسٹس ابراہیم خان نے ضمانت ملنے کے بعد گرفتاری کے لیے عدالت سے پوچھنے سے متعلق ہائیکورٹ کے آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی کمشنر نے آرڈر پڑھ لیا ہے، عدالتی احکامات کے باوجود کیوں گرفتار کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر پشاور نے عدالت کو بتایا کہ ایس ایس پی آپریشن نے لیٹر بھیجا کہ امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے جبکہ عدالتی احکامات کا علم نہیں تھا اس لیے نئے ایم پی او آرڈر میں اس کو گرفتار کیا گیا۔چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس اتنی طاقتور ہیں کہ ڈپٹی کمشنر نے عدالتی احکامات کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوگا تو پھر ہمیں کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں، بہتر ہوگا کہ ہمیں پھر کرسی کو گڈ بائے کہنا چاہیے۔چیف جسٹس ابراہیم خان نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی کمشنر کو بھی کسی نے ڈکٹیٹ کیا اور اب ڈپٹی کمشنر کو مثال بنائے تو یہ بھی ٹھیک نہیں ہے، یہ خود بھی اپنے پائوں پر کھڑا نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کی تقدس پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ملک ادھر سے دھر بھی ہوجائے تو بھی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔عدالت نے استفسار کیا کہ یہ یقین دہانی کون کرائے گا کہ آئندہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر یقین دہانی کے لیے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کوطلب کرلیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close