بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ فوری واپس لیا جائے، خیبر پختونخوا کے تاجروں، صنعت کاروں نے تین دن کی ڈیڈ لائن دے دی

پشاور( آئی این پی )خیبر پختونخوا کے تاجروں اور صنعت کاروں نے حکومت کو تین دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ کو فوری واپس لیا جائے بصورت دیگر احتجاج سمیت راست اقدام اور ہر سطح پر جانے کے لئے تیار ہوں گے۔ انڈیپنڈنٹ پاورپراجیکٹس (IPPs) کو ملک بھر میں بجلی کے طلب و رسد میں کمی اور بجلی بحران کی بنیادی جڑ قرار دیتے ہوئے آئی پی پیز کا پبلک آڈٹ کروانے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ ملک بھر کے تاجروں کی جانب سے 2 ستمبر کوشٹر ڈائون ہڑتال کی کال کی مکمل حمایت کا بھی اعلان کیا ۔

حکومت اور وزیراعظم ملک کی معیشت و کاروبار اور صنعتوں کو تباہی سے بچانے کے لئے بزنس کمیونٹی کو سہولیات ٗ ریلیف اور مراعات کا فوری اعلان کریں ۔ تاجر برادری بجلی بلز میں 14 قسم کے ٹیکسوں کی وصولی کسی صورت بھی قبول نہیں کرتے اسے فوری طورپر ختم کیا جائے ۔ گذشتہ روز سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمقام صدر اعجاز خان آفریدی اور انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن پشاور کے صدر ملک عمران اسحاق نے چیمبر ہائوس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ کاروباری طبقہ کی مشکلات میں اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے ۔ کاروبار ٗ صنعت تجارت اور ایکسپورٹ زبوں حالی کا شکار ہے حکومت نے ملک کی معیشت صحیح سمت پر ڈالنے کے لئے تاحال کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائیں ہے ۔ ڈالر 300 سے تجاوز کرچکے ہیں اور مارکیٹ میں دستیاب بھی نہیں جب ڈالرز ناپید ہوگا اور انتہائی مہنگے نرخوں پر ملے گا تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جس سے عام عوام شدید متاثر ہوگی۔ سرحد چیمبر کے قائمقام صدر اعجاز خان آفریدی نے تاجر برادری کی جانب سے 2 ستمبر کو بجلی کے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ اور بھاری بلز کے خلاف شٹر ڈائون ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے نگران حکومت سے کہا کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور فوری طور پر بجلی کے بلز میں بے تحاشا ٹیکسوں کو ختم کرکے کاروباری طبقہ کو ریلیف فراہم کیا جائے بصورت دیگر خیبر پختونخوا کے تاجروں کے پاس احتجاج کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں جو کہ موجودہ حالات میں معیشت اور ملک کے بہتر میں مفاد نہیں ہوگا۔ پریس کانفرنس کے دوران سابق ایف پی سی سی آئی کے صدر اور گروپ لیڈر غضنفر بلور ٗ سابق صدور سرحد چیمبر فواد اسحاق ٗ انجینئر مقصود انور پرویز ٗ ذوالفقار علی خان ٗ ریاض ارشد ٗ ملک نیاز احمد ٗ شیر باز بلور ٗ سابق سینئر نائب صدر عمران خان مہمند ٗ سابق نائب صدر جاوید اختر سمیت تاجررہنمائوں ٗ نمائندوں ٗ مختلف بازاروں ٗ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے صدور ٗ جنرل سیکرٹریز ٗ امپورٹرز ٗ ایکسپورٹرز اور دیگر بھی موجود تھے ۔ انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ملک عمران اسحاق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا کے نمائندے کو بتایا ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے اور آئندہ چار سالوں کے لئے IPPs معاہدے موجودہ بجلی بحران اور نرخوں میں اضافہ بنیادی وجہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی اشرافیہ ٗ شاہی افسران اور طاقت ور لوگوں کو مراعات حاصل ہیں جس میں انہیں مفت بجلی کی فراہمی بھی شامل ہے اس کے علاوہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے لائن لاسز ٗ ریکوری اور پاور ڈسٹری بیوشن سسٹم اور ترسیل کے نظام کی خرابی بھی موجودہ بجلی نرخوں میں اضافہ اور بحران کی وجہ سے ہے۔ انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ملک عمران اسحاق نے کہا کہ بجلی کے یونٹ کو 51 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کردیاگیا ہے یعنی کہ 100فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں 48 سے 50 فیصد مختلف قسم کے ٹیکسوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ بجلی بلز میں انڈسٹریز کے لئے کاسٹ آف الیکٹرسٹی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام بجلی بلز میں صارفین سے اربوں روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں بجلی و گیس وافر مقدار میں پیدا کی جاتی ہے جس کے باوجود دوگنا ریٹس پر بجلی کی ترسیل کی جاتی ہے بلکہ و گیس کی طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ اور عدم دستیاب ہے جو کہ صوبے کی عوام کے ساتھ سراسرزیادتی اور 18 ویں آئینی ترامیم کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ اڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن پشاور کے صدر ملک عمران اسحاق کا کہنا تھا کہ انڈسٹریز پر بجلی کے بلز میں فکسڈ چارجز بھی وصول کئے جاتے ہیں جو کہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے جس کے ساتھ ساتھ بجلی کے بلز میں ٹی وی فیس ٗ جنرل سیلز ٹیکس ٗ انکم ٹیکس ٗ نیلم جہلم ٹیکس ٗ ایف پی اے سمیت بھی وصول کئے جاتے ہیں جبکہ ابھی دو نئے ٹیکس بھی شامل کئے جا رہے ہیں۔ ملک عمران اسحاق نے انکشاف کیا ہے کہ IMF کے معاہدہ کے تحت بجلی کے یونٹ کو 90 روپے تک لے کر جایا جائے گا جس کو کسی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ملک بھر میں صنعتی ترقی کی خواہاں ہے تو وہ تاجر اور صنعت کاروں کو فوری ریلیف فراہم کرے تاکہ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔ لیکن آج ہم یہاں پر مجبور ہوکر موجودہیں اور حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کر رہے ہیں اگر پھر بھی کوئی شنوائی نہ کی گئی تو ہم اپنے کارخانے بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔ سابق ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈالرز کی قیمت میں ابھی تک 40 روپے تک اضافہ ہوچکا ہے اس کے مطابق 303 سے 305 روپے بینکوں میں جبکہ 320 روپے تک اوپن ماریکٹس میں ڈالر کی خرید و فروخت کی جا رہی ہے اگر ڈالر اتنا مہنگا ملے گا تو ہمیں مجبوراً اشیاء کی پیداوار/ قیمتوں میں بھی اضافہ کرنا پڑے گا ۔ غضنفر بلور نے انکشاف کیا ہے کہ پٹرول کی قیمت کو مزید بڑھا کر 350 فی لیٹر کیا جا رہا ہے۔ سابق ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ خیبر پختونخوا بجلی پیدا کرنے والا صوبہ ہے اس کے باوجود یہاں کی عوام اور کاروباری طبقہ کو مہنگی بجلی دی جا رہی ہے جو کہ سراسر زیادتی اور ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مہنگائی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سہولیات اور مراعات بھی دی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں گارنٹی سے کہتا ہوں کہ حکومت سب کچھ ختم کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک خبر کے مطابق ملک کو چلانے کے لئے 84 ارب ڈالرز چاہئے ہم اس ملک کے باسی ہیں اور یہاں پر رہنا چاہتے ہیں اور کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔ سابق صدور ریاض ارشد اور فواد اسحاق نے بھی IPPs کو تمام بیماریوں کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ ہماری بجلی کی پیداوار 48 ہزار میگا واٹ ہے جبکہ بجلی کی کھپت 44 ہزار میگاواٹ ہے اس کے باوجود 7-8 گھنٹوں لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ IPPs کا پبلک آڈٹ کیا جائے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا ۔ تاجروں اور صنعت کاروں نے 2 ستمبر کی کال کی حمایت کرتے ہوئے بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ مزید ہر سطح پر جانے کا اعلان کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں