اسلام آباد/پشاور(پی این آئی ) آئل اینڈ گیس کے شعبے میں خیبر پختونخوا حکومت نے ایک اور اہم کامیابی حاصل کر لی، شمالی وزیرستان میں واقع میران بلاک میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے معاہدے پر دستخط ہوگئے۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب بدھ کے روز پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے توانائی و بجلی طارق سدوزئی ، وفاقی وزارت پیٹرولیم اور محکمہ توانائی خیبر پختونخوا کے علاوہ شراکت دار کمپنیوں کے اعلی حکام بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
تقریب میں خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈاور آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ پر مشتمل کنسوشیم کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے۔ معاہدے کے تحت کے پی او جی سی ایل خیبر پختونخوا حکومت کی واحد ہولڈنگ کمپنی کی حیثیت سے میران بلاک میں سب سے زیادہ یعنی 51 فیصد شیئرز کی مالک ہوگی جبکہ باقی 49 فیصد شیئرز کی ملکیت او جی ڈی سی ایل اور دیگر کمپنیوں کے کنسورشیم کے پاس ہوگی۔
اسی طرح کے پی او جی سی ایل مذکورہ بلاک میں 51 فیصد منافع کی بھی مالک ہوگی۔ اس منصوبے پر اگلے تین سالوں میں 20 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی اور یہ ساری سرمایہ کاری او جی ڈی سی ایل اور کنسورشیم میں شامل دیگر کمپنیاں کریں گی۔سرمایہ کاری میں کسی بھی نقصان یا خسارے کی صورت میں صوبائی حکومت کو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔
تقریب کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ میران بلاک میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر ملنے کے امکانات ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میران بلاک ایکسپلوریشن کے لئے معاہدے پر دستخط نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔ میران بلاک میں تیل اور گیس کے ذخائر موجود ہیں جن کی ایکسپلوریشن سے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
کے پی او جی سی ایل اور دیگر قومی کمپنیوں کے درمیان یہ معاہدہ ایک بڑی کامیابی کی شروعات ہیں۔ اس اہم کامیابی پر کے پی او جی سی ایل، او جی ڈی سی ایل اور کنسورشیم میں شامل دیگر کمپنیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میران بلاک کی ایکسپلوریشن سے علاقے میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا،علاقے کے لوگوں کو روزگار کے بے پناہ مواقع ملیں گے اور عسکریت پسندی کا خاتمہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملک خصوصاً خیبر پختونخوا میں بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں لیکن ماضی میں ان وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے پر خاص توجہ نہیں دی گئی، ہمارے پاس سستی پن بجلی کے بے پناہ وسائل ہونے کے باوجود بجلی بنانے کیلئے فرنس آئل اور ایل این جی امپورٹ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک آج 76 ہزار ارب روپے کا مقروض ہے، ملک کو قرضوں کے اس بوجھ سے نکالنے کیلئے سب کو مل کر ایک لائحہ عمل تیار کرکے اس پر عمل کرنا ہوگا۔ علی امین گنڈ اپور نے کہا کہ ہم اپنے قدرتی وسائل کا دانشمندانہ استعمال کرکے ملک کو خود کفالت کی طرف لے جاسکتے ہیں،ملک میں توانائی کی ضروریات کے سلسلے میں خیبر پختونخواکا بہت بڑا کردار ہے۔
ملک میں تیل کی مجموعی پیداوار کا 42 فیصد حصہ خیبر پختونخوا پیدا کرتا ہے جبکہ گیس کی مجموعی پیداوار کا 13 فیصد حصہ خیبر پختونخوا میں پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح ایل پی جی کی مجموعی پیداوار کا 40 فیصد حصہ خیبر پختونخوا پیدا کرتا ہے۔ ہم نے صوبے میں تیل اور گیس کے مزید ذخائر دریافت کرنے کیلئے بجٹ میں تین ارب روپے مختص کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میران بلاک ایکسپلوریشن پر کام کرنے والی کمپنیوں کو ہر ممکن سکیورٹی فراہم کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں