پشاور (پی این آئی) خیبرپختونخواہ حکومت کی پی آئی اے خریدنے کی پیش کش۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ بورڈ آف انوسٹمنٹ نے وزیراعلی علی امین کی جانب سے پی آئی نجکاری کے عمل کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 10ارب روپے بولی سے زیادہ رقم دے کر قومی ایئرلائن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ خیبر پختونخواہ بورڈ آف انوسٹمنٹ کی جانب سے وفاقی وزارت نجکاری کو خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے قومی اثاثہ اور ملکی پہچان ہے اور وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم کسی ملکی یا غیرملکی نجی ادارے کے پاس یہ قومی سرمایہ نہیں جانے دیں گے، 10 ارب کی بولی سے زیادہ رقم ہم دیتے ہوئے اسے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔خیبرپختونخواہ بورڈ آف انوسٹمنٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی ادارے حکومتی تحویل میں ہی رہیں۔ دوسری جانب سابق گورنرسندھ محمد زبیرنے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل پی آئی اے کی بولی نہیں تھی بلکہ اپنا مذاق اڑایا گیا، پی آئی اے کی بولی سے متعلق جو کچھ کل ہوا اس نے سرپرائز کیا، فنانشل ایڈوائزر تعینات کئے گئے لیکن ایک بھی غیرملکی سرمایہ کار نہیں آیا، ایک سال سے واویلا کیا گیا جبکہ کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
حیرت ہے پی آئی اے کی نیلامی کررہے ہیں اور ایک بھی روڈ شو نہیں کیا گیا۔ وزیرنجکاری ہاؤسنگ پراجیکٹ اچھے بناتے ہیں، لیکن نجکاری پر توجہ نہیں دی گئی۔ کل بولی کے وقت وزیرنجکاری کہاں تھے؟ یہ بڑی حیرانی کی بات ہے۔ پی آئی اے نیلامی کی شرائط اتنی مشکل تھیں کہ کوئی خریدنے کو تیار نہیں تھا، حکومت کا رویہ انتہائی غیرسنجہدہ تھا،غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے پی آئی اے ک بیلنس شیٹ پرکشش بنائی گئی تھی، پی آئی اے پر مجموعی قرض 825ارب روپے ہے، نجکاری کیلئے پی آئی اے کا 625ارب کا قرض ہولڈنگ کمپنی میں ڈال دیا گیا، سرمایہ کاروں کو بتایا گیا کہ پی آئی اے خریدنے پر ان کے ذمے صرف 200کا قرض ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں