چترال، آٹا بحران کیخلاف شدید احتجاج‘ احتجاجی جلوس کاروباری مراکز میں دکانیں مکمل طور پر بند

چترال(آئی این پی)آٹا کے بحران کے خلاف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے جمعہ کے روز احتجاجی جلوس نکالا جبکہ شہر بھر میں کاروباری مراکز میں دکانات مکمل طور پر بند رہے اور پولو گراونڈ میں ہزاروں افراد نے فلورملز کی بندش اور چترال کو گندم میں سبسڈی کی بحالی اور گلگت بلتستان کی طرح 19روپے میں ایک کلوگرام گندم کی فراہمی جیسے مطالبات کی منظوری تک دھرنا شروع کردیا۔

نماز جمعہ کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکن اور سول سوسائٹی کے نمائندے پولو گراونڈ میں جمع ہوگئے جہاں سے جلوس سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ کی قیادت میں بائی پاس روڈ، کڑوپ رشت بازار، نیو بازار، شاہی بازاراور اتالیق بازار سے ہوکر پولو گراونڈ پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کی جس سے مغفرت شاہ، قاضی نسیم، صفدر علی کاش، وجیہہ الدین، اخلاق حسین، انعام اللہ، ایم آئی خان سرحدی، کوثر ایڈوکیٹ، نوراحمد خان چارویلو اور دوسروں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب تک حکومت ان کے جائز مطالبات پورا نہ کرے تو وہ دھرنا ختم نہیں کریں گے جبکہ مزید شنوائی نہ ہونے پر یہ احتجاجی اپر اور لویر چترال کے اضلاع میں مکمل شٹرڈاون ہڑتال کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فوڈ مافیا نے چند فلورملز مالکان کو چترال کے سرکاری گوداموں سے گندم فراہم کرکے یہاں گندم ناپید کردی ہے تو دوسری طرف 1970 کی دہائی سے چترال کو دی جانے والی گندم کی سبسڈی کو ختم کرکے 12ہزار روپے میں سو کلوگرام بوری کی قیمت مقرر کردی ہے جوکہ اس غریب عوام پر ظلم کا پہاڑ گرانے کے متراد ف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گلگت میں 100کلوگرام گندم صرف 2000روپے میں مل سکتی ہے تو چترال کو اس سے محروم کیوں رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے عوام سیاست کو پش پشت ڈال کر اس کاز کے لئے میدان میں اتر آئے ہیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں