پشاور( آئی این پی )ٹی بی ایک مہلک بیماری ہے، اس کا سدباب فوری ضروری ہے، پاکستان میں ہر سال ساڑھے پانچ سے 7 لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں، ٹی بی پروگرام سالانہ 45 سے 50 ہزار مریض سالانہ رجسٹرڈ کرواتا ہے، اب تک ٹی بی کنٹرول پروگرام سات لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کرواچکا ہے، جدید ایکسرے مشین سے لیس ٹی بی ٹیسٹنگ موبائل وینز صوبے کے دور دراز علاقوں میں بھیجی جارہی ہیں تاکہ ٹی بی کی بروقت تشخیص و علاج ممکن ہو، مشیر صحت کا خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں ورلڈ ٹی بی ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں اظہار خیال۔
ہر سال 90 ہزار لوگ خیبرپختونخوا میں ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں، جین ایکسپرٹ مشین کے زریعے مذاحمتی ٹی بی کے علاج کو ممکن بنایا جارہا ہے۔ جین ایکسپرٹ مشین ہر ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں موجود۔ خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں خیبرپختونخوا ٹی بی کنٹرول پروگرام کی جانب سے ٹی بی کے عالمی دن کے تناظر میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ دیگر شرکا میں سیکرٹری ہیلتھ عطاالرحمان، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی، عالمی ادارہ صحت کے پی آفس کے ہیڈ ڈاکٹر بابر عالم، وائس چانسلر خیبرمیڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ضیاالحق و دیگر متعلقہ حکام بھی شامل تھے۔ تقریب سے اپنے خطاب میں مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل نے ٹی بی کو ایک مہلک بیماری گردانتے ہوئے کہا کہ اس کا سدباب فوری ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں ہر سال پانچ سے چھ لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں جبکہ یہ بیماری ایک موذی مرض ہے اور ایک مریض سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے لہٰذ اس کا تدارک انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹی بی پروگرام سالانہ 45 سے 50 ہزار مریض رجسٹرڈ کرواتا اور اب تک ٹی بی کنٹرول پروگرام سات لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کرواچکا ہے۔ مشیر صحت نے چار جدید ایکسرے مشین سے لیس ٹی بی ٹیسٹنگ موبائل وینز کا افتتاح بھی کیا۔ مشیر صحت نے بتایا کہ جدید ایکسرے مشین سے لیس ٹی بی ٹیسٹنگ موبائل وینز صوبے کے دور دراز علاقوں میں بھیجی جارہی ہیں تاکہ ٹی بی کی بروقت تشخیص و علاج ممکن ہوسکے۔ انہوں نے اس موقع پر ٹی بی کنٹرول پروگرام کو سپورٹ کرنے والے ڈونرز کا بھی شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹری ہیلتھ عطاالرحمان نے ورلڈ ٹی بی ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ کُرہ ارض پر سال 2021 میں 16 لاکھ افراد تب دق سے جان بحق ہوچکے ہیں۔
عالمی سطح پر زیادہ مہلک بیماریوں میں ٹی بی 13 ھویں نمبر پر جبکہ کورونا کے بعد ٹی بی دوسری بڑی مہلک بیماریوں میں شمار کی جاتی ہے۔ ٹی بی کنٹرول پروگرام پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر مدثر شہزاد نے اس موقع پر بتایا کہ ہر سال 90 ہزار لوگ خیبرپختونخوا میں ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ مذاحمتی ٹی بی کی تشخیص ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جین ایکسپرٹ مشین کے زریعے مذاحمتی ٹی بی کے علاج کو ممکن بنایا جارہا ہے۔ یہ جین ایکسپرٹ مشین ہر ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹی بی سے بچاو کیلئے حفاظتی مہم شروع کررہے ہیں جسے پریوینٹیو تھراپی کہتے ہیں تاکہ صحت مند لوگوں کو ٹی بی سے محفوظ کیا جائے۔ عالمی ادارہ صحت کے پی سب آفس کے ہیڈ ڈاکٹر بابر عالم نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں ٹی بی کی تشخیص میں سب سے بڑا مسلہ بلغم ٹسٹ کرانا اور دور دراز علاقوں میں بلغم نمونے کا بروقت لیبارٹری تک پہنچنا ہے جس کیلئے عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کنٹرول پروگرام کو پچاس خصوصی موٹرسائیکلیں، پچیس مائکروسکوپ اور ایک فور بائے فور گاڑی مہیا کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت اپنی مینڈیٹ کے مطابق اس پروگروم کی معاونت جاری رکھے گا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں