اس سال اربوں ڈالر کی 26 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی، پاکستان دوبارہ گندم برآمد کرنے والا ملک بن سکتا ہے، تجویز دے دی گئی

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین برگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ ملک میں گندم کی پیداوار بڑھتی ہوئی آباد سے مقابلہ نہیں کر پا رہی ہے اس لئے گندم برامد کرنے والا ملک اب گندم درامد کرنے پر مجبور ہے۔ ملکی آبادی دو فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے مگر گندم کی پیداوار اسی حساب سے نہیں بڑھ رہی ہے ۔

امسال گندم کی پیداور ہدف سے سولہ لاکھ ٹن کم ہونے کا امکان ہے جسکی وجہ سے چھبیس لاکھ ٹن گندم درامد کرنا پڑے گی۔ اسلم خان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گندم کی پیداوار کا تخمینہ 28.4 ملین ٹن لگایا گیا تھا مگر پیداوار 26.8 ملین ٹن رہے گی جبکہ کمی کو درامدات کے زریعے پورا کیا جائے گا۔ گندم کا زیر کاشت رقبہ بھی 9.3 ملین ہیکٹرز سے گھٹ کر 9.1 ملین ہیکٹر رہ گیا ہے کیونکہ کاشتکار دوسری فصلوں کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گندم کی فی ایکڑ پیداوار پڑوسی ممالک سے بہت کم ہے جسکی وجوہات میں فصل کی کٹائی کے بعد کے نقصانات،سٹوریج کیا نامناسب انتظام، پانی سرمایہ کاری اورریسرچ کی کمی، غیر معیاری بیج، مہنگی کھاد، قدیمی طور طریقے، قرضوں کے حصول میں مشکلات اور جعلی زرعی ادویات شامل ہیں۔فصلوں کی کٹائی کے دوران تقریباً دو سو ارب روپے کی گندم ضائع ہو جاتی ہے جسکی وجہ سے درامدات کے بل میں ڈیڑھ ارب ڈالر تک کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ فصل کی کٹائی کے بعد دس سے پندرہ فیصد گندم ضائع ہو جاتی ہے جس کی مالیت 1.3 ارب ڈالر تک ہوتی ہے۔اگر ان نقصانات کو دور کیا جا سکے تو پاکستان دوبارہ گندم برامد کرنے والا ملک بن سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close