کوئٹہ(آئی این پی)کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 17 ہو گئی ہے جبکہ کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ حکام کے مطابق یہ ہلاکتیں گزشتہ دو دنوں کے دوران کوئٹہ، کچھی، مستونگ اور خضدار سے رپورٹ ہوئی ہیں جہاں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی اور پانی کے تیز ریلوں میں بہنے، مکانات اور دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے کے حادثات پیش آئے۔
سب سے زیادہ 11 افراد کی اموات صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں ہوئیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق کوئٹہ میں سیلابی ریلوں میں بہنے اور نواحی علاقوں میں بارش کے جمع شدہ پانی میں ڈوبنے والے چار افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی دارے پی ڈی ایم اے کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے انچارج محمد یونس مینگل نے غیرملکی ویب سائیٹ کو بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد میں دو بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے جن میں سے ایک بچے کی لاش پیر کو، جبکہ ایک بچی کی لاش منگل کی صبح نکالی گئی۔اسی طرح کوئٹہ کے علاقے لنک بادینی روڈ پر بھوسہ منڈی میں 14 اور11 سال کی دو بہنیں ایک گہرے گڑھے میں جمع شدہ پانی میں ڈوب گئیں جن میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی، جبکہ دوسری بچی کو 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی تلاش نہیں کیا جا سکا۔یونس مینگل نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کی غوطہ خور ٹیم کشتی کی مدد سے 50 فٹ سے زائد گہرے گڑھے میں تلاش جاری رکھی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر واقع گنج شکری ڈیم میں ڈوب کر ایک شخص ہلاک ہوا جس کی لا ش پی ڈی ایم اے نے نکال لی۔اس سے پہلے کوئٹہ پولیس نے سریاب مل میں دیوار جھونپڑی پر گرنے کے واقعہ میں تین خواتین سمیت چھ افراد اور خلجی کالونی کاکڑ چوک میں ایک گھر میں کرنٹ لگنے سے خاتون کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی تھی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوئٹہ میں سریاب، گاہی خان چوک، کسٹم، کلی غلام رسول، کلی شاہنواز، مشرقی بائی پاس اور ملحقہ علاقوں میں سیلابی ریلوں سے درجنوں مکانات منہدم ہوئے ہیں۔ضلع مستونگ کے علاقے دشت تیرہ مل میں ڈیم کے کنارے کپڑے دھونے والی دو خانہ بدوش خواتین ڈوب گئیں۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ سلطان محمد بگٹی نے تصدیق کی کہ دونوں خواتین کی موت ہو گئی۔ضلع کچھی میں بھی سیلابی ریلوں میں بہنے سے تین افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک تاحال لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر کچھی عمران ابراہیم بنگلزئی نے عرب ویب سائیٹ کو بتایا کہ کچھی کے علاقے مچھ میں گیشتری نالے میں سیلابی ریلے میں کوئلہ کان میں کام کرنے والے پانچ کان کن بہہ گئے تھے جن میں سے دو کو زندہ نکال لیا گیا، جبکہ دو کی لاشیں منگل کی صبح نکالی گئیں۔ ایک کانکن اب تک لاپتہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک اور واقعہ میں کرتہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہنے سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔پی ڈی ایم اے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے انچارج محمد یونس مینگل کے مطابق خضدار کے علاقے نال میں سیلابی ریلے میں بہنے سے ایک شخص ہلاک ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظر ایمرجنسی ڈکلیئر کردی گئی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے سات جولائی تک کوئٹہ، قلات،خضدار، آوران، لسبیلہ، خاران، نصیرآباد، سبی، زیارت،ژوب، بارکھان، لورالائی، کوہلو، پنجگور، تربت اورگوادرمیں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔پی ڈی ایم اے افسر نے مزید بتایا کہ گزشتہ ماہ پری مون سون بارشوں کے نتیجے میں بھی بلوچستان میں پندرہ افراد کی اموات ہوئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں