پشاور(پی این آئی)گورنر خیبرپختونخوا ہ فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت کی جانب سے منظوری کیلئے بھیجا گیا ملازمین کی برطرفی کا قانون مسترد کر دیا،صوبائی حکومت کا بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی نے حکومت سے بل میں ترامیم کا مطالبہ کر دیا۔
گورنر خیبرپختونخوا ہ نے صوبائی حکومت کی جانب سے ارسال کیا گیا بل واپس بجھواتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی کئے گئے ملازمین کو بل سے نکالا جائے ۔انہوں نے غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔فیصل کریم کنڈی کی جانب سے کہا گیا ہے صوبائی حکومت بل پر نظرثانی کرے، ورنہ عدالتوں میں اس قانون کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔غیرقانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کے آرٹیکل اے 10 کی خلاف ورزی ہے۔
ماضی میں کی گئی قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دینا غیر آئینی ہے۔گورنر خیبر پختونخوا ہ فیصل کریم کنڈی کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ صوبائی حکومت بل پر نظرثانی کرے ورنہ عدالتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ صرف ملازمین نہیں بلکہ بھرتی کرنے والے افسران بھی جوابدہ ہوں گے۔گورنر خیبرپختونخواہ کے لگائے اعتراض میں صوبائی حکومت کے بل کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیاگیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل خیبر پختونخوا ہ اسمبلی نے 27 جنوری کو عبوری نگران دور میں بھرتی ملازمین کو نکالنے کے بل کی منظوری دی تھی۔ بل کا اطلاق 22 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 کی بھرتیوں پر ہوگا۔ قانون میں نگران دور کے دوران سن، اقلیتی کوٹہ، پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔خیبرپختونخوا حکومت نے 23 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 تک بھرتی ملازمین کو برخاست کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں