خواب جو حقیقت میں بدل گیا

گلگت بلتستان کے سنگلاخ پہاڑوں کے درمیان سفر آسان نہیں تھا، اس سفر کی مشکل کو حل کرنے کے لیے ایف ڈبلیو او نے جگلوٹ سکردو روڈ تعمیر کیا۔ اس شاہراہ کی تعمیر اور مرمت کے دوران 20 سے زیادہ قوم کے سپوتوں نے اپنی جان کا نظرانہ پیش کیا۔

جگلوٹ سکردو روڈ صرف ایک سڑک نہیں بلکہ علاقے کی ترقی، خوشحالی اور عوام کے لیئے امید کی کرن بن چکا ہے، یہ پروجیکٹ 2015 میں ایک غیر ملکی کمپنی کو 52 ارب روپے میں دیا گیا۔ غیر ملکی کمپنیاں اس منصوبے کو درپیش چیلنجز کے باعث اس پر کام کرنے سے قاصر رہیں۔سن 2017 میں میں جنگلوٹ سکردو روڈ منصوبے کو ایف ڈبلیو او کو سونپ دیا گیا، ایف ڈبلیو او نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اپنی غیر معمولی مہارت سے اس منصوبے کو کامیابی سے مکمل کیا۔

غیر ملکی کمپنی نے اس منصوبے کے لیے 52 ارب روپے طلب کیئے تھے جبکہ ایف ڈبلیو او نے یہ شاہرہ صرف 31 ارب روپے کی لاگت میں تعمیر کی، منصوبے کے مطابق جگلوٹ سکردو روڈ کی کل لمبائی 164 کلومیٹر تھی۔ایف ڈبلیو او نے عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے بلا معاوضہ اضافی 3 کلومیٹر کا راستہ تعمیر کیا، اس سڑک پر 28 پل اور 484 کلورٹس تعمیر کیے گئے۔جگلوٹ سکردو روڈ ایسے دشوار گزار پہاڑوں سے گزرتی ہے جو قدرتی فالٹ لائنز پر واقع ہے، موسمی حالات اور پانی کی قدرتی گزرگاہوں کی وجہ سے اس سڑک پر اکثر مڈ فلڈز بھی آتے ہیں۔

ایسی 11 حساس جگہوں کی نشاندہی کر کے این ایچ اے نے شیلٹرز اور ٹنلز کی تعمیر کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے، ان تمام چیلنجز کے باوجود ایف ڈبلیو نے ہر سال 600 ملین روپے کی لاگت سے اس سڑک کی بلا معاوضہ مرمت کی۔ پہلے گلگت سے اسکردو کا سفر 12 سے 13 گھنٹے میں طے ہوتا تھا لیکن اس شاہراہ کی تعمیر کے بعد یہ وقت صرف 3 گھنٹے رہ گیا، جگلوٹ سکردو روڈ ایک خواب تھا جو ایف ڈبلیو او نے حقیقت میں بدلا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close