رواں ماہ پولیس پر ڈاکوؤں کا تیسرا حملہ، پولیس حکام کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگے

اسلام آباد (پی این آئی)رواں ماہ پولیس اہلکاروں پر ڈاکوؤں کے تیسرے اور سب سے بڑے حملے نے پولیس حکام کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔

گزشتہ روز رحیم یار خان کےکچے کے علاقے ماچھکہ میں پولیس کی 2 گاڑیوں پر ڈاکوؤں کے حملے میں 12 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔پنجاب پولیس کے مطابق ڈاکوؤں نےکچےکے علاقے ماچھکہ میں پولیس کی 2 گاڑیوں پر حملہ کیا۔دونوں پولیس موبائل بارش کے پانی میں پھنس گئی تھیں۔ ڈاکوؤں نے راکٹ لانچروں سے پولیس پر حملہ کردیا۔اس حملے کے بعد پولیس حکام کی کارکردگی پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔

پولیس حکام کی جانب سے کئی بنیادی ایس او پیز کو نظر انداز کیا گیا، ہر 12 روز بعد ہونے والی نقل و حرکت کے دوران ایس ایچ او ماچھکہ کو موقع پر موجود ہونا چاہیے تھا۔پولیس اہل کاروں کی منتقلی کے دوران انہیں بکتر بند گاڑیاں کیوں فراہم نہیں کی گئیں؟ ایس او پیز کے مطابق پولیس اہل کاروں کی نقل و حرکت دن کے وقت ہونی چاہیے ، پھر پولیس اہل کاروں کی نقل و حرکت شام کے وقت کیوں کی گئی؟ اہل کاروں کی منتقلی کے لیے مقامی افراد کی مدد کیوں نہیں لی گئی؟ بارش کے پانی کے باعث راستہ بند تھا تو اہل کاروں کی منتقلی کے لیے اس راستے کو کیوں چنا گیا؟

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں