کراچی(آئی این پی) سندھ ہائی کورٹ نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے چیئرمین عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات میں مزید گواہاں کو پیش کرنے کی اجازت نہ دینے اور ٹرائل کورٹ کی جانب سے سائیڈ کلوز کرنے کے خلاف پراسیکیوشن کی درخواست مسترد کردی اور انسداد دہشت گردی عدالت کو تین ماہ میں مقدمات نمٹانے کا حکم دے دیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پراسکیوشن کی ٹرائل میں تاخیر کی وجہ سے ملزم کو پریشان نہ کیا جائے، اگر ٹرائل کورٹ میں پراسکیوشن کے گواہ پیش نہ ہوں تو عدالت کو اختیار ہے کہ سائیڈ کلوز کردے،
ملزم کے خلاف پراسکیوشن کی ٹرائل کے لیے کوئی تیاری نظر نہیں ا?ئی ہے، 2012 کا مقدمہ ہے 11 سال گزر چکے تاحال کیس کا ٹرائل مکمل نہیں ہوسکا ، پراسکیوشن کی درخواست کا مقصد ٹرائل کو طول دینا اور تاخیری حربے کا استعمال ہے، پراسکیوشن کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر کا خمیازہ ملزم کو نہیں بھگتنا چاہئے، عدالت نے اے ٹی سی کو عزیر بلوچ و دیگر کے خلاف 5 مقدمات کا فیصلہ کرنے سے روک رکھا تھا، پراسیکیوشن نے دائر درخواست میں موقف دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ پراسکیوشن کا موقف سنے بغیر کیسز کا فیصلہ کرنے جارہی ہے، انسداد دہشت گردی عدالت نے پراسیکیوشن کا موقف سنے بغیر کیسز میں سائڈ کلوز کردی۔ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کرنے والے گواہان سمیت دیگر اہم گواہ پیش کرنے کی اجازت دی جائے، عزیر بلوچ پر غیر قانونی اسلحہ، دھماکہ خیز مواد رکھنے، قتل عام اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں، عزیر بلوچ اب تک سنگین نوعیت کے 25 مقدمات میں بری ہوچکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں