پشاور(آئی این پی ) صوبائی حکومت نے ضلع چترال میں پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کی جانب سے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے ضلع بھر میںعوامی احتجاج کے باعث امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے پرفوری اقدامات اٹھاتے ہوئے چترال میں 6کی بجائے 9گھنٹے روزانہ بجلی کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چترال میں بجلی کے ترسیلی نظام کوبہتربنانے کے لئے پختونخواانرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو)اورپیسکوکے درمیان معاہدوں پرعملدرآمد اور نئی ٹرانسمیشن لائن بچھاکرلوڈشیڈنگ کے مسئلے کو فوری حل کیاجائے گا۔
اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکے صوبائی معاون خصوصی برائے اقلیتی اموروزیرزادہ خان کی سربراہی میں چترال کے نمائندہ وفد نے سیکرٹری توانائی وبرقیات نثاراحمدخان اور چیف ایگزیکٹوپیڈوانجینئرنعیم خان کے ساتھ بجلی کے درپیش مسائل کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقدکیا۔جس میں چیف ایگزیکٹو پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی(پیسکو) گل نبی سید سمیت ڈپنی کمشنرضلع چترال انوارالحق نے بھی خصوصی طورپر شرکت کی۔ اجلاس میں ضلع چترال میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اہم فیصلوں کی بھی منظوردی گئی جس کے تحت ضلع چترال میں فوری طورپر بجلی کی سپلائی کے دورانئے کو6گھنٹوں سے بڑھاکر9گھنٹے کردیاگیاہے جس سے لوڈشیڈنگ میں نمایا ں کمی واقع ہوگی۔ اسی طرح ڈپٹی کمشنرچترال کے عوامی نمائندوں کے ساتھ جرگہ بلاکرنیپراکے مقررہ کردہ نرخوں کے مطابق بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں کویقینی بنانے کے لئے انہیں آمادہ کرے گااورچارہفتوں میں ڈپٹی کمشنرچترال ایک جامع رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کرے گاجس کی روشنی میں چیف ایگزیکٹو پیڈوپیسکو سے چترال میں 32میگاواٹ گولین گول بجلی گھر سے کنکشن کے لئے قانونی طورپردرخواست دیں گے۔
اسی طرح چیف ایگزیکٹو پیسکوبھی ضلع چترال میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر کی معاونت سے فوری طورپر سروے کے لئے اپنی ٹیم بھیجیں گے جویہ تعین کرے گی کہ چترال میں بجلی کے ترسیلی نظام کو کیسے بہتربنایا جاسکتاہے۔ سیکرٹری توانائی نثاراحمد خان نے پیسکوحکام کوہدایت کی کہ فیصلے کے مطابق چترال کے عوام کو9گھنٹے روزانہ بجلی کی فراہمی ہرصورت ممکن بنائی جائے جبکہ جلد ہی ڈپٹی کمشنر چترال کی جانب سے ایک ماہ میں رپورٹ آنے کے بعدگولین گول بجلی گھر اورصوبائی حکومت کے ریشون بجلی گھر سے پیداہونے والی بجلی کو پیڈوکے سسٹم کے ذریعے اپراورلوئیرچترال کے عوام کوبلاتعطل فراہمی کے لئے مستقل حل نکالاجائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں