کراچی (آئی این پی) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہاکہ سندھ حکومت ضد،ہٹ دھرمی چھوڑے اور دھرنا قائدین کے ساتھ مذاکرات کرے،غلطی تسلیم کی جائے،کراچی کے عوام کی خواہشات کے مطابق بلدیاتی نظام اورقانون تشکیل دیا جائے،کراچی کے عوام تنہا،لاوارث نہیں ہیں،ملک میں ہر سیاسی،سماجی پارٹی کو احتجاج،دھرنے کا حق حاصل ہے، سندھ بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا رویہ اور طرز عمل عوام اور سندھ دشمنی پر مبنی ہے،پیپلزپارٹی کے چیئرمین کراچی سے اسلام آباد ضرور مارچ کریں لیکن پہلے اپنے گھر کی فکر کریں،کراچی کے عوام سراپا احتجاج ہیں،یہ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ کراچی کے عوام کے شہری حقوق کو غصب کرنے،نظر انداز کرنے کی بجائے لانگ مارچ سے پہلے مسائل حل کریں۔
بلاول بھٹو زرداری سندھ کے عوام پر شہری حقوق غصب کرنے والا قانون واپس لینے کا اعلان کریں،تمام سیاسی،جمہوری،سول سوسائٹی نمائندوں کے ساتھ مل کر بااختیار اورآئین کی روح کے مطابق بلدیاتی نظام بنائیں۔انہوں نے کہاکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں بااختیار بلدیاتی نظام کا حق دینے کے لیے آئینی طورپر پابند ہیں لیکن وفاق اور صوبائی حکومتیں مسلسل آئین سے انحراف کررہی ہیں،صوبائی حکومت کو کوئی حق نہیں کہ شہری اداروں پر قابض ہوجائے،سندھ حکومت کا2021کا بلدیاتی قانون کالا قانون ہے،روایتی جاگیردارانہ نظام،وڈیرہ شاہی ڈاکٹر آئین کے تحت تقسیم کرو،وسائل پر قبضہ کرو،مٹھی بھر طبقہ کراچی کے عوام کے خون پسینے پر عیاشی کرے،یہ ظلم نہیں چلے گا،بلدیاتی انتخابات سے پہلے ایکٹ غیر جمہوری،آئین کی روح کے خلاف اور شہری حقوق دشمن کالا قانون ہے،۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ سپریم ادارہ ہے،عدلیہ کی پہلی ذمہ داری ہے کہ قانون توڑنے والی بیوروکریسی اور اہل کاروں کو عبرت بنائے،سرکاری محکموں کی کرپشن کی وجہ سے عوام کو ناقابل برداشت نقصانات سے بچایا جائے،مساجد کو مسمار کردینے کا حکم نا قابل عمل اورنا قابل قبول ہے، عوام کے لیے مشکلات کے بجائے پریشانیوں سے نجات کا راستہ اختیار کیا جائے،
حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ اسمبلی کے خلاف دھرنے کا دسواں دن ہے، جوکراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل کے حل کے لیے دیا جارہا ہے،جماعت اسلامی کے ذمہ داران کے اجلاس اور مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ کراچی کے عوام کے حقوق کے حصول،مسائل کے حل اور کالے بلدیاتی قانون کی واپسی تک دھرناجاری رہے گا،سندھ اسمبلی دھرنے کا مرکز جبکہ پورے شہر میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور اسٹار گیٹ شاہراہ فیصل پر احتجاج کیا گیا،جماعت اسلامی کی حق دو تحریک سے کراچی سمیت اندرون سندھ کے عوام میں بھی شعور بیدا ر ہورہاہے اور دیہی سندھ کے عوام بھی اپنا حق لینے کے لیے گھروں سے نکل آئے ہیں،لاڑکانہ،حیدرآباد،جام شورو سمیت مختلف شہروں میں بھی شہریوں کی جانب سے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج کیاجارہا ہے، پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کے نتیجے میں لسانیت وعصبیت جنم لے رہی ہے اور انہوں نے دیہی اور شہری میں فرق پیدا کر کے صوبے کو تقسیم کیا،آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت مزید اختیارات نچلی سطح منتقلی کا کہا گیا تھا،سندھ میں آوٹ آف اسکول بچے سینتالیس فیصد ہے،سندھ حکومت کے تحت چلنے والے53فیصد اسکولوں میں پینے کا پانی نہیں ہے،سندھ میں صرف اکیس فیصد اسکول لڑکیوں کے ہیں،2019میں چار سو اسکولز بند کر دئے گئے،جس کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہو رہا ہے،کے ایم سی کی بڑی پوسٹوں پر میرٹ کے بغیر دیہی سندھ کے لوگوں کو تعینات کیا جارہا ہے،من پسند لوگوں کو اہم عہدوں پر لگا کر قبضہ کیا جا رہا ہے۔
دھرنے میں ہر طبقے کے لوگ یہاں شرکت کر رہے ہیں،چھ کروڑ آبادی کا نمائندہ دھرنا بن چکا ہے،ہم محض رسمی یقین دہانی پر دھرنا ختم نہیں کریں گے۔دھرنے میں کراچی ریزیڈنٹس فورم کے صدرمرزا بلال بیگ،ڈیفنس کے سابق ایم پی اے اسماعیل عظیم،شبیر احمد کی قیادت میں گلشن توحید کے متاثرین کے وفد،بحریہ ریذیڈنٹس ایسوسی ایشن کے متاثرین کا وفدطارق رحمن کی قیادت میں۔مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جمعیت علماء پاکستان سید عقیل انجم قادری، انجمن نوجوانان اسلام کے مرکزی چیئر مین سید اشتیاق علی کاکو،سید عاطف مصطفائی، ماجد رضا قادری،اے این آئی کراچی کے صدرسید عمران حسین، جے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس،گھوٹکی سے سردار روشن خان، خیر پور سے پاکستان خاصخیلی اتحاد کے چیئرمین نیاز خاصخیلی،آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین حکیم شاہ، فرزند زمین پاکستان کے آرگنائزر شمون ابرابر،پاکستان بنگلہ الائنس،تنظیم الاعوا ن کے عہدیداران،ورلڈ گجراتی فیڈریشن کے صدر ڈاکٹر سلیم کی قیادت میں وفد ورلڈ گجراتی فیڈریشن کے صدر ڈاکٹر سلیم کی قیادت میں وفد نے،بوہری کمیونٹی کے رہنما زوہیب اکرم اور دیگر نے بھی شرکی،دھرنے کے مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلا ن کرتے ہوئے شرکاء سے اظہار یکجہتی اور خطاب کیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں