گوادر میں ایک مہینے سے” حق دو”تحریک کا دھرنا جاری،حکمران عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں،بڑا الزام عائد کر دیا گیا

کو ئٹہ(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ گوادر میں ایک مہینے سے حق دوتحریک کا دھرناچل رہا ہے ہزاروں مرد وخواتین اپنے کام کاج چھوڑ کر جائز حقوق کے حصول کیلئے ایک مہینے سے دھرنے پر بیٹھے ہیں مطالبات بھی جائز اور دھرنا بھی پرامن لیکن حکمران عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں حکمران بے عمل وعدوں،ٹویٹس ونوٹس سے آگے عمل کی طرف کیوں نہیں آتے۔بااختیارطبقہ جن کی منشاسے سب کچھ ہورہا ہے خاموش تماشائی کاکردار اد اکر رہے ہیں۔

گوادر دھرنے سے بہت سے لوگوں کے ناجائز منافع،شراب وعیاشی کا دروازہ بند ہوگیا۔ حکمرانوں نے دھرنے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو حالات حکمرانوں کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے جس کی تمام ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی حکمران دھرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنا چاہتے ہیں یاا نہیں غصہ دلاکر سخت اقدام پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ حکمرانوں کو بلوچستان کے عوام کیساتھ ناانصافی ظلم وجبر بند کرنا ہوگا کب تک بلوچستان کے عوام کو لولی پاپ،خالی خولی وعدوں اوربے عمل اعلانات سے ٹرخایاجائیگا بے انصافی ظلم وجبر کا نظام حکمرانو ں کے دنیا وآخرت کی کامیابی وسکون چھین لیگا۔بلوچستان کے عوام کوخیرات نہیں آئینی حقوق چاہیے روزگارتعلیم وصحت اور ٹرانسپورٹ کی جدید سہولیات اور ترقی بلوچستان کے عوام کا بھی حق ہے۔گوادر ساحل پر اللہ نے مچھیروں کو روزگار دیا ہے یہ بھی حکمران طبقے بھاری رشوت کے عیوض بیچناچاہتاہے اور مچھیروں سے روزگار چھین رہے ہیں۔

تلاشی کے بہانے تذلیل مزید بلوچستان کے کسی علاقے میں برداشت نہیں کی جائیگی۔ وفاق،صوبائی حکومت اور بااختیارطبقہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ناانصافی بند کریں۔سیکیورٹی کے نام پر لوگوں کی تذلیل برداشت نہیں، اپنے ہی لوگوں کی جگہ جگہ جامہ تلاشی کہاں کا انصاف ہے۔ گوادر کے رہائشی ایک ماہ سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں،گونگے بہرے حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں۔گوادر کوملک کی ترقی کا گیٹ وے اور سی پیک سٹی کہا جاتا ہے مگر مقامی آبادی پینے کے پانی،تعلیم وصحت اور عزت تک کیلئے کو ترس رہی ہے۔ ساحلی علاقے میں مچھلی کا غیر قانونی شکار بند کروایا جائے۔ مقامی ماہی گیروں کا روزگار ختم ہوگیا،بچے بھوکے سوتے ہیں،باہر سے آنے والے کروڑں کمارہے ہیں۔سرحدی تجارت پر پابندی اٹھائی جائے، حکومت کے پاس کوئی متبادل ہے تو علاقہ مکینوں سے شیئرکرے۔

حکمرانوں کو بلوچوں سے بات کرنی ہوگی، بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے۔کوئی مائی کا لال بلوچستان کے عوام سے ان کا حق نہیں چھین سکتا۔گم شدہ افراد کا مسئلہ سالوں سے حل نہیں ہورہا،والدین اپنے پیاروں کی شکلیں دیکھنے کو ترس گئے۔سی پیک گوادر کی وجہ سے ہے اس کے ثمرات پورے ملک کو ملیگی لیکن حکمران گوادر اور بلوچستان کو اس سے کٹ کرناچاہتاہے جس کی وجہ سے اہل بلوچستان میں احساس محرومی ردعمل اور غم وغصہ پایا جاتا ہے۔بدقسمتی سے ہم پر ہمیشہ ایسے لوگ مسلط ہوجاتے ہیں جو کوصرف اپنی ذات کی فکر ہوتی ہے انہیں معصوم ومظلو م اورپریشان حال عوام یا ووٹرزکاکوئی فکر نہیں جماعت اسلامی ایسے ظالموں کو معاف نہیں کریگی۔۔۔۔۔

close